Umar Ansari

عمر انصاری

عمر انصاری کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    ہو کے اس کوچے سے آئی تو ستم ڈھا گئی کیا

    ہو کے اس کوچے سے آئی تو ستم ڈھا گئی کیا کچھ سمجھ میں نہیں آتا کہ صبا پا گئی کیا یہ وہی میرا نگر ہے تو مرے یار یہاں ایک بستی مرے پیاروں کی تھی کام آ گئی کیا میری سرحد میں غنیموں کا گزر کیسے ہوا تھی سروں کی وہ جو دیوار کھڑی ڈھا گئی کیا یوں تو کہنے کو بس اک موج تھی پانی کی مگر دیکھنا ...

    مزید پڑھیے

    کر اپنی بات کہ پیارے کسی کی بات سے کیا

    کر اپنی بات کہ پیارے کسی کی بات سے کیا لیا ہے کام بتا تو نے اس حیات سے کیا یہاں تو جو بھی ہے راہی ہے بند گلیوں کا نکل کے دیکھا ہے کس نے حصار ذات سے کیا تھی بند بند بہت گفتگوئے یار مگر کھلے ہیں عقدۂ دل اس کی بات بات سے کیا وہ چپ لگی ہے کہ ہنستا ہے اور نہ روتا ہے یہ ہو گیا ہے خدا جانے ...

    مزید پڑھیے

    لڑ جاتے ہیں سروں پہ مچلتی قضا سے بھی

    لڑ جاتے ہیں سروں پہ مچلتی قضا سے بھی ڈرتے نہیں چراغ ہمارے ہوا سے بھی برسوں رہے ہیں رقص کناں جس زمین پر پہچانتی نہیں ہمیں آواز پا سے بھی اب اس کو التفات کہوں میں کہ بے رخی کچھ کچھ ہیں مہرباں سے بھی کچھ کچھ خفا سے بھی چھپ کر نہ رہ سکے گا وہ ہم سے کہ اس کو ہم پہچان لیں گے اس کی کسی اک ...

    مزید پڑھیے

    مجھے مہماں ہی جانو رات بھر کا

    مجھے مہماں ہی جانو رات بھر کا دیا ہوں دوستوں میں رہ گزر کا سناؤں کیا کہ طولانی بہت ہے فسانہ میری عمر مختصر کا چلیں کہہ دو ہواؤں سے سنبھل کے بھرا رکھا ہے ساغر چشم تر کا چلے جو دھوپ میں منزل تھی ان کی ہمیں تو کھا گیا سایہ شجر کا ہٹائے کچھ تو پتھر ٹھوکروں نے ہوا تو صاف کچھ رستہ ...

    مزید پڑھیے

    ہر اک کا درد اسی آشفتہ سر میں تنہا تھا

    ہر اک کا درد اسی آشفتہ سر میں تنہا تھا وہ ایک شخص جو سارے نگر میں تنہا تھا وہ آدمی بھی جسے جان انجمن کہیے چلا جب اٹھ کے تو سارے سفر میں تنہا تھا جو تیر آیا گلے مل کے دل سے لوٹ گیا وہ اپنے فن میں میں اپنے ہنر میں تنہا تھا اس اک دئیے سے ہوئے کس قدر دئیے روشن وہ اک دیا جو کبھی بام و در ...

    مزید پڑھیے

تمام