عمیر منظر کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    علم و فن کے راز سر بستہ کو وا کرتا ہوا

    علم و فن کے راز سر بستہ کو وا کرتا ہوا وہ مجھے جب بھی ملا ہے ترجمہ کرتا ہوا صرف احساس ندامت کے سوا کچھ بھی نہیں اور ایسا بھی مگر وہ بارہا کرتا ہوا جانے کن حیرانیوں میں ہے کہ اک مدت سے وہ آئینہ در آئینہ در آئینہ کرتا ہوا کیا قیامت خیز ہے اس کا سکوت ناز بھی ایک عالم کو مگر وہ لب کشا ...

    مزید پڑھیے

    جب انسان کو اپنا کچھ ادراک ہوا

    جب انسان کو اپنا کچھ ادراک ہوا سارا عالم اس کی نظر میں خاک ہوا اس محفل میں میں بھی کیا بیباک ہوا عیب و ہنر کا سارا پردہ چاک ہوا اس کی گلی سے شاید ہو کر آیا ہے باد صبا کا جھونکا جو سفاک ہوا ضبط محبت کی پابندی ختم ہوئی شوق بدن کا سارا قصہ پاک ہوا اس بستی سے اپنا رشتۂ جاں منظرؔ آتے ...

    مزید پڑھیے

    کبھی اقرار ہونا تھا کبھی انکار ہونا تھا

    کبھی اقرار ہونا تھا کبھی انکار ہونا تھا اسے کس کس طرح سے در پئے آزار ہونا تھا سنا یہ تھا بہت آسودہ ہیں ساحل کے باشندے مگر ٹوٹی ہوئی کشتی میں دریا پار ہونا تھا صدائے الاماں دیوار گریہ سے پلٹ آئی مقدر کوفہ و کابل کا جو مسمار ہونا تھا مقدر کے نوشتے میں جو لکھا ہے وہی ہوگا یہ مت ...

    مزید پڑھیے

    بنا کے وہم و گماں کی دنیا حقیقتوں کے سراب دیکھوں

    بنا کے وہم و گماں کی دنیا حقیقتوں کے سراب دیکھوں میں اپنے ہی آئینے میں خود کو جہاں بھی دیکھوں خراب دیکھوں یہ کس کے سائے نے رفتہ رفتہ اک عکس موہوم کر دیا ہے عدم اگر ہے وجود میرا تو روز و شب کیوں عذاب دیکھوں بدل بدل کے ہر ایک پہلو فسانہ کیا کیا بنا رہا ہے بہت سے کردار آئے ہوں گے مگر ...

    مزید پڑھیے

    ہر بار ہی میں جان سے جانے میں رہ گیا

    ہر بار ہی میں جان سے جانے میں رہ گیا میں رسم زندگی جو نبھانے میں رہ گیا آتا ہے میری سمت غموں کا نیا ہجوم اللہ میں یہ کیسے زمانے میں رہ گیا وہ موسم بہار میں آ کر چلے گئے پھولوں کے میں چراغ جلانے میں رہ گیا ساتھی مرے کہاں سے کہاں تک پہنچ گئے میں زندگی کے ناز اٹھانے میں رہ گیا دار ...

    مزید پڑھیے

تمام