Turfa Qureshi

طرفہ قریشی

طرفہ قریشی کی غزل

    نگاہیں نیچی رکھتے ہیں بلندی کے نشاں والے

    نگاہیں نیچی رکھتے ہیں بلندی کے نشاں والے اٹھا کر سر نہیں چلتے زمیں پر آسماں والے تقید حبس کا آزادیاں دل کی نہیں کھوتا قفس کو بھی بنا لیتے ہیں گلشن آشیاں والے نہیں ہے رہبریٔ منزل عرفان دل آساں بھٹک جاتے ہیں اکثر راستے سے کارواں والے زمیں کی انکساری بھی بڑا اعجاز رکھتی ہے جبیں ...

    مزید پڑھیے

    عشق میں ہر تمنائے قلب حزیں سرخ آنسو بہائے تو میں کیا کروں

    عشق میں ہر تمنائے قلب حزیں سرخ آنسو بہائے تو میں کیا کروں ناامیدی ہمہ وقت امید کے حاشیوں کو مٹائے تو میں کیا کروں اس کے رخسار صبح درخشاں سہی اس کی زلفوں میں شام غریباں سہی دھوپ اور چھاؤں کی طرح وہ خود نگر سامنے میرے آئے تو میں کیا کروں وہ الگ میں الگ وہ کہیں ہیں کہیں واقعی یہ تو ...

    مزید پڑھیے

    میں ہاتھ بڑھاؤں کیا دامان گلستاں تک

    میں ہاتھ بڑھاؤں کیا دامان گلستاں تک ہے رنگ گل لالہ نیرنگ بہاراں تک پھولوں سے رہا خالی دامان وفا اپنا کانٹے ہی ملے ہم کو گلشن سے بیاباں تک اٹھتے ہیں بگولے تو صحرا کی طرف جائیں دیوانوں کی دنیا ہے دامن سے گریباں تک کٹ جائیں گی اک دن سب آلام کی زنجیریں یہ قید مسلسل ہے مجبوریٔ ...

    مزید پڑھیے

    دیکھا ہے کہیں رنگ سحر وقت سے پہلے

    دیکھا ہے کہیں رنگ سحر وقت سے پہلے شبنم نہ اگا دیدۂ تر وقت سے پہلے اے طائر شب رو کش گلبانگ سحر ہو خوشبو نہیں دیتا گل تر وقت سے پہلے وہ حسن سراپا ابھی بے پردہ کہاں ہے کیوں اٹھے محبت کی نظر وقت سے پہلے موجوں کے جھکولے ہوں کہ طوفاں کے تھپیڑے قطرہ کہیں بنتا ہے گہر وقت سے پہلے اے ...

    مزید پڑھیے