طفیل چترویدی کی غزل

    ظلم کو تیرے یہ طاقت نہیں ملنے والی

    ظلم کو تیرے یہ طاقت نہیں ملنے والی دیکھ تجھ کو مری بیعت نہیں ملنے والی لوگ کردار کی جانب بھی نظر رکھتے ہیں صرف دستار سے عزت نہیں ملنے والی شہر تلوار سے تم جیت گئے ہو لیکن یوں دلوں کی تو حکومت نہیں ملنے والی راستے میں اسے دیکھا ہے کئی روز کے بعد آج تو رونے کو فرصت نہیں ملنے ...

    مزید پڑھیے

    کوئی وعدا نہ دیں گے دان میں کیا

    کوئی وعدا نہ دیں گے دان میں کیا جھوٹ تک اب نہیں زبان میں کیا میری حالت پہ آنکھ میں آنسو درد در آیا کچھ چٹان میں کیا کیوں جھجھکتا ہے بات کہنے میں جھوٹ ہے کچھ ترے بیان میں کیا سچ عدالت میں کیوں نہیں بولے کانٹے اگ آئے تھے زبان میں کیا رات دن سنتا ہوں تری آہٹ نقص پیدا ہوا ہے کان ...

    مزید پڑھیے

    دھوپ ہوتے ہوئے بادل نہیں مانگا کرتے

    دھوپ ہوتے ہوئے بادل نہیں مانگا کرتے ہم سے پاگل ترا آنچل نہیں مانگا کرتے ہم بزرگوں کی روایت سے جڑے ہیں بھائی نیکیاں کر کے کبھی پھل نہیں مانگا کرتے چھین لو ورنہ نہ کچھ ہوگا ندامت کے سوا پیاس کے راج میں چھاگل نہیں مانگا کرتے

    مزید پڑھیے

    دل نے پھر چاہا اجالے کا سمندر ہونا

    دل نے پھر چاہا اجالے کا سمندر ہونا پھر اماوس کو ملا میرا مقدر ہونا دوستو میں تو نہ مانوں گا وہ ہے خشک مزاج اس نے آنکھوں کو سکھایا ہے مری تر ہونا آج سنتے ہیں وہ مائل بہ کرم آئے گا اے مری روح مرے جسم کے اندر ہونا میرے ہونٹوں پہ جمی پیاس گواہی دے گی میں نے قطرہ کو سکھایا تھا سمندر ...

    مزید پڑھیے

    غزل کا سلسلہ تھا یاد ہوگا

    غزل کا سلسلہ تھا یاد ہوگا وہ جو اک خواب سا تھا یاد ہوگا بہاریں ہی بہاریں ناچتی تھیں ہمارا بھی خدا تھا یاد ہوگا سمندر کے کنارے سیپیوں سے کسی نے دل لکھا تھا یاد ہوگا لبوں پر چپ سی رہتی ہے ہمیشہ کوئی وعدہ ہوا تھا یاد ہوگا تمہارے بھولنے کو یاد کر کے کوئی روتا رہا تھا یاد ہوگا بغل ...

    مزید پڑھیے