Tauqeer Ahmad

توقیر احمد

توقیر احمد کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    رہوں اس میں ہر دم نہ ہو آنا جانا

    رہوں اس میں ہر دم نہ ہو آنا جانا تیری زلفیں ہو گر مرا آشیانا محبت کا ایسا لکھیں ہم فسانہ جسے یاد رکھے یہ سارا زمانا چرا لے گیا میری نیندیں بھی آخر مجھے دیکھ کر وہ ترا مسکرانا مرے شعر مجھ کو ہیں جاں سے عزیز جسے بھی سنانا ادب سے سنانا اے توقیرؔ بچپن میں کرتے تھے کیا کیا چلو یاد ...

    مزید پڑھیے

    کر کے ساری حدوں کو پار چلا

    کر کے ساری حدوں کو پار چلا آج پھر سے میں کوئے یار چلا اس نے وعدہ کیا تھا ملنے کا کر کے اس پر میں اعتبار چلا جانے کیا بات اس میں ایسی تھی اس کی جانب جو بار بار چلا مٹ گئے غم مل گئیں خوشیاں رب کو دل سے جو میں پکار چلا کیوں ہو بے کیف زندگی اس کی لے کے توقیرؔ ماں کا پیار چلا

    مزید پڑھیے

    رخ سے نقاب ان کے جو ہٹتی چلی گئی

    رخ سے نقاب ان کے جو ہٹتی چلی گئی چادر سی ایک نور کی بچھتی چلی گئی آئے وہ میرے گھر پہ تو جانے یہ کیا ہوا ہر ایک چیز خود سے نکھرتی چلی گئی گزرا جدھر جدھر سے مرا پیار دوستو خوشبو ادھر ہواؤں میں گھلتی چلی گئی آئی بہار اب کے چمن میں کچھ اس طرح گل کی ہر ایک شاخ لچکتی چلی گئی توقیرؔ کر ...

    مزید پڑھیے

    پلکوں کو تیری شرم سے جھکتا ہوا میں دیکھوں

    پلکوں کو تیری شرم سے جھکتا ہوا میں دیکھوں دھڑکن کو اپنے دل کی رکتا ہوا میں دیکھوں پینے کا شوق مجھ کو ہرگز نہیں ہے مگر قدموں کو مے کدے پہ رکتا ہوا میں دیکھوں یارب کرم کی بارش اک بار ایسی کر دے ہر پھول کو چمن میں ہنستا ہوا میں دیکھوں جب بھی اٹھیں دعا کی خاطر یہ ہاتھ میرے آنکھوں کو ...

    مزید پڑھیے

    اپنے گھر پر بلا لیا اس نے

    اپنے گھر پر بلا لیا اس نے دیپ سارے بجھا دیا اس نے چاندنی سی بکھر گئی ہر سو رخ سے پردہ ہٹا دیا اس نے کھو گیا اس کی مست آنکھوں میں ایسے نظریں ملا لیا اس نے رکھ کے گودی میں سر میرا اپنی دل کی دھڑکن بڑھا دیا اس نے کیوں نہ ہو ناز اپنی قسمت پر مجھ کو اپنا بنا لیا اس نے وقت رخصت نمی تھی ...

    مزید پڑھیے

1 نظم (Nazm)

    ایک خواب

    گزشتہ شب میں نے ایک خواب دیکھا کھلا اپنے گھر کا ہر ایک باب دیکھا خوابوں میں ہی کھل گئی نیند میری بغل میں کھڑا ایک ماہتاب دیکھا منور بہت تھا بہت ہی کشش تھی عجب اس میں رنگت عجب تاب دیکھا پھر کھلی آنکھ میری تو کچھ بھی نہیں تھا میں تنہا تھا لیکن میں تنہا نہیں تھا تصور میں تھا پر تھا ...

    مزید پڑھیے