Tasnim Minto

تسنیم منٹو

پاکستانی خاتون افسانہ نگار۔ کہانی میں اپنے بے باک انداز کے لیے معروف۔

Story writer from Pakistan, known for her fearless writing.

تسنیم منٹو کی رباعی

    میں ہوں فرزانہ

    ابتدائی سیشن کے بعد گروپس میں بھی ڈسکشن اختتام پذیر ہو چکی تھی، اور اب چاے کا وقفہ تھا۔ ڈیلی گیٹس دو دو، چار چار کی ٹولیوں میں بیٹھے کسی نہ کسی موضوع پر اظہارِ خیال کر رہے تھے۔ نعیمہ ہیومن رائٹس والوں کی طرف سے کراچی سے پہنچی تھیں، ڈاکٹر راشدہ کانفرنس کی روحِ رواں تھیں، ڈاکٹر ...

    مزید پڑھیے

    حالتے رفت

    تسلسل کیوں ٹوٹتا ہے؟۔ عمارت کیوں ڈھے جاتی ہے؟ یقیناًتسلسل جس تار سے بندھا ہوتا ہے، بے عملی کے عمل سے، کسی جوڑ پر وہ تار زنگ آلود ہوجاتا ہے اور اگر عمارت ڈھے جاتی ہے تو بھی کسی کاریگر کے ہاتھ کی کجی یا ناقص میٹیریل کا استعمال عمارت کے وجود کو ختم کر دیتا ہے۔ میری عادت ہے کہ میں بات ...

    مزید پڑھیے

    توتیا من موتیا

    شمع اور بختیار کی شادی عام روایتی شادیوں جیسی تھی۔ اس قدر رواجی کہ شمع اور بختیار کی عمروں کا پندرہ سال کا تفاوت بھی مد نظر نہیں رکھا گیا تھا۔ بختیار ایک لاابالی اور پختہ عادات و اطوار کا مالک تھا۔ اس روایتی مرد کے دل میں بیوی کی شناخت محض ایک ذاتی وجود کے حوالے سے تھی۔ گزرتے وقت ...

    مزید پڑھیے

    ہجوم ہم نفساں

    بارہ برسوں کا سلسلہ وقت اورحالات و واقعات پر مشتمل ایک دراز سلسلہ ہے۔۔۔ گزرے زمانوں میں بن باس کی مدت بارہ برسوں پر محیط تھی۔ بارہ برس ایک لمبا زمانہ تھا، اور بہت سی امثال بارہ برسوں کے حوالے سے مروج تھیں۔ دیو مالا میں لکشمن ریکھا بھی بارہ برسوں کے لیے ہی کھینچی گئی تھی۔ ان ...

    مزید پڑھیے

    متھ

    دو چار روز سے گھر میں کچھ ہو رہا تھا۔ اس کے بچے اور میاں کچھ پلان کر رہے تھے۔ فون آ جا رہے تھے اور اس کامیاں بچوں کو بتا رہا تھا کہ ہاں فلاں وقت ٹھیک ہے، ہاں ہاں فلاں کا گھر بھی صحیح رہے گا۔ زرینہ کو اس تمام Activityسے یہ پلّے پڑا کہ کسی بڑی خاتون شخصیت سے ملاقات کا وقت اور مقام طے ہو ...

    مزید پڑھیے

    یوز لیس

    جب منیر اور وہ لڑکی جلال کے دفتر کی سیڑھیاں چڑھ کر، جلال کے کمرے میں آ کر کھڑے ہوئے تو جلال نے پہلے لڑکی کوبغور دیکھا اور پھر منیر سے نظر ملائی۔ پھر بڑی دھیمی آواز میں اس کے منہ سے عادتاً ’’یُوزلیس‘‘ نکل گیا۔ اس پر جو منیر کا ردعمل ہوا وہ حیران کن تھا۔ اس نے جلال کی آنکھوں میں ...

    مزید پڑھیے

    سلامت رہو!

    سو یہ گھر آج سے اپنا ہوا۔ یہ اینٹیں، یہ سیمنٹ، یہ لال رنگ مٹی، یہ کھڑکی، یہ دروازہ، یہ سب میرا اپنا ہے۔ ایک کمرا، ایک کچن اور ایک باتھ، میری زندگی بھر کی کل کائنات، یہ گھر اور میرا اپنا بے معنی وجود۔۔۔ جس طرح گھر کے معنی اس کی وسعتوں سے ہوتے ہیں، کہ اس میں کون بستا ہے، کیسے بستا ...

    مزید پڑھیے

    کم آشنائی، گریز پائی

    نہ کم نہ زیادہ پورے ستائیس برس بعد اسے اچانک محسوس ہوا کہ آج دھوپ بہت دھوم دھام سے نکلی ہے۔ اس کے چاروں جانب بے حد شفّاف روشنی تھی۔ وہ باہر لان میں کرسی ڈالے بیٹھی تھی۔ اس نے آنکھیں سکیڑیں، تھوڑا کرسی کے پیچھے کھسکی اور گردن کو کندھوں پر پھینک کر آسمان کی طرف دیکھا تو اسے دھوپ کے ...

    مزید پڑھیے

    بند کمروں کی شناسائیاں

    دو چار روز سے گھر میں کچھ ہو رہا تھا۔ اس کے بچے اور میاں کچھ پلان کر رہے تھے۔ فون آ جا رہے تھے اور اس کامیاں بچوں کو بتا رہا تھا کہ ہاں فلاں وقت ٹھیک ہے، ہاں ہاں فلاں کا گھر بھی صحیح رہے گا۔ زرینہ کو اس تمام Activityسے یہ پلّے پڑا کہ کسی بڑی خاتون شخصیت سے ملاقات کا وقت اور مقام طے ہو ...

    مزید پڑھیے

    اپنی اپنی زندگی

    یہ دوسری صبحِ کاذب تھی کہ ’’اَلصَّلٰوۃُ خَیْر’‘ مِنَ النَّوْم‘‘ کی آواز پر نہ تو وہ بستر سے ایک جھٹکے سے اٹھی، نہ ہی بِنا دیکھے پیروں میں چپل اُڑسی کہ غسل خانے کی جانب لپکے۔ اس کے ذہن کی اندھیر نگری میں سوچوں کا کہرام مچا تھا،بل کہ سوچ کے دونوں سرے ایک دوسرے سے گتھم گتھا تھے ...

    مزید پڑھیے