لہو کو پالتے پھرتے ہیں ہم حنا کی طرح
لہو کو پالتے پھرتے ہیں ہم حنا کی طرح بدل گئے ہیں مضامیں تری وفا کی طرح ہم اعتبار وفا کا گماں کریں بھی تو کیا وہ آج صورت گل ہیں تو کل صبا کی طرح اسے تو سنگ رعونت نے کر دیا گھائل میں ٹوٹ ٹوٹ گیا شیشۂ انا کی طرح جھٹک کے لے گیا بھیگی رتوں کے امکانات نکل گیا مرے صحرا سے پھر ہوا کی ...