اس کے بدن کا لمس ابھی انگلیوں میں ہے
اس کے بدن کا لمس ابھی انگلیوں میں ہے خوشبو وہ چاندنی کی مرے ذائقوں میں ہے میں سوچ کے بھنور میں تھا جس شخص کے لیے وہ خود بھی کچھ دنوں سے بڑی الجھنوں میں ہے اس کا وجود خامشی کا اشتہار ہے لگتا ہے ایک عمر سے وہ مقبروں میں ہے میں آسماں پہ نقش نہیں ہوں مگر سنو اب بھی مری شبیہ کئی ...