Tarannum Riyaz

ترنم ریاض

ممتاز خاتون فکشن نگار اور شاعرہ۔ مرد اساس سماج میں نئی عورت کے مسائل کے تخلیقی بیان کے لیے جانی جاتی ہیں۔

Prominent fiction writer and poet; known for her portrayal of women’s predicament in a male-dominated society.

ترنم ریاض کی رباعی

    بالکنی

    ’’چلو۔۔۔ چلو چلو۔۔۔ راستہ دو۔۔۔ ایک طرف۔۔۔ ہاں۔۔۔‘‘ دوسپاہی گیٹ سے اندر داخل ہوئے۔ اُن کے پیچھے ایک اعلیٰ افسر اور اُس کے عقب میں اور دو سپاہی تھے۔ ’’لیکن ہم نے کِیا کیا ہے بھیّا۔۔۔ یہاں تو کوئی نہیں ہے۔ ہم تو خود پریشان ہیں حالات سے۔ ہمارے گھر میں کوئی لڑکا بھی نہیں ہے۔ ...

    مزید پڑھیے

    پوتھی پڑھی پڑھی

    بالکنی میں کھڑے ہونے کے بعد جب میں نے اوپر نظر اٹھائی تو راکھ کے رنگ کے آسمان کو دیکھتے ہی طبیعت بجھ سی گئی۔ اُداسیاں پھن پھیلائے میرے دائیں بائیں آ کھڑی ہوئیں ۔ مجھے خود کو ان ناگنوں کا شکار نہیں ہونے دینا چاہیے۔زندگی ٹھہر تو نہیں گئی۔ ایسا نہیں ہے کہ راکھ کے رنگ کا آسمان ...

    مزید پڑھیے

    تجربہ گاہ

    خاکی نے ہسپتال کی تجربہ گاہ میں لگے بڑے سے آئینے میں خود کو سر سے پاؤں تک دیکھا۔ وہ اپنے اُسی قیمتی لباس میں تھا جو اُسے بہت پسند ہوا کرتا تھا۔ اُس کا قد چھ فٹ کے قریب تھا۔ رنگ کھِلتا ہوا گندمی، بال گھنے اور بھورے تھے۔ آنکھوں کی پُتلیاں سیاہ تھیں ۔ بہت پہلے وہ دنیا بھر کے چند ...

    مزید پڑھیے

    یہ تنگ زمین

    میں نے جب اپنے خریدے ہوئے خوبصورت کھلونوں کو ڈھیر کی شکل میں لاپرواہی سے ایک کونے میں پڑا ہوا دیکھا تو مجھے دکھ سا ہوا۔یہ کھلونے کتنے چاؤ سے لائی تھی میں اس کے لیے۔ یہ چھوٹا سا پیانو۔ ۔ ۔ یہ جلترنگ۔ ۔ ۔ یہ چھوٹی سی گِٹار،چہکنے والی ربر کی بلبل،ٹیں ٹیں بولنے والا طوطا، اور ڈرم ...

    مزید پڑھیے

    ٹیڈی بیئر

    سیاہ چشمے کی بائیں جانب کے کھلے حصے میں سے وہ اسے چپکے چپکے دیکھ رہی تھی، جو خود میں گم گا رہا تھا اور گٹار بھی بجا رہا تھا۔ گاڑی کے ہلکوروں کے ساتھ اس کے ماتھے پر آگے کو لا کر پیچھے کی طرف سجائے گئے بال بھی جھول جاتے۔ اس نے قلمیں بڑھا رکھی تھیں جو کم عمری کے سبب گو زیادہ گھنی نہ ...

    مزید پڑھیے

    ایسے مانوس صیّاد سے۔ ۔ ۔

    کبھی کبھی آپ کو ایسا تو محسوس نہیں ہوتا کہ اگر آپ نے گھر خالی کر دیا ہوتا تو مشرا جی کے بچوّں کا گھر شاید نہ ٹوٹتا۔ شینا نے سعید صاحب کے چہرے کی طرف بغور دیکھا۔ اُسے یقین تھا کہ اس بات کے جواب میں سعید صاحب کے ضمیر کا سارا بوجھ اُس کے سامنے عیاں ہو جائے گا۔ سعید صاحب نے میز پر سے ...

    مزید پڑھیے

    ہم تو ڈوبے ہیں صنم ۔ ۔ ۔

    ہو سکتا ہے یہ میری آخری خواہش ہو۔ ۔ ۔ تم سے۔ ۔ ۔ کچھ۔ ۔ ۔ میں آخری بار مانگ رہا ہوں شاید۔ شاہد نے نادیہ کی طرف ملتجیانہ نظروں سے دیکھ کر ٹھہر ٹھہر کر کہا۔ مجھے۔ ۔ ۔ ڈر لگ رہا ہے۔ ۔ ۔ ایسا مت کہو۔ ۔ ۔ نادیہ کھڑکی سے باہر دیکھنے لگی۔ کس بات سے۔ ۔ ۔ ؟میری خواہش سے۔ ۔ ۔ یا میرے اندیشے ...

    مزید پڑھیے

    میرا کے شیام

    ’’کِس سے بات کرنا ہے؟‘‘ فون پر جاذب سی نسوانی آواز سن کر صبیحہ نے پوچھا۔ ’’جی۔ آپ ہی سے۔‘‘ آواز میں ہلکی سے کھنک شامل ہو گئی۔ صبیحہ اُس آواز کو بخوبی پہچانتی تھی۔ یہ وہ آواز تھی جس کی وجہ سے اُسے عجیب عجیب تجربے ہوئے تھے۔ مختلف حالات سے دوچار ہونا پڑا تھا۔ اور خود صاحبۂ ...

    مزید پڑھیے

    رنگ

    آج اُس نے پھر ویسا ہی خواب دیکھا۔وہ سوچ میں پڑ گئی تھی۔ کیوں ۔ ۔ ۔ ؟ ۔ ۔ ۔ کیوں دیکھتی ہوں میں یہ خواب۔ کہتے ہیں خواب میں انسان اپنی ادھوری خواہشات کو تکمیل کے عمل تک پہنچاتا ہے۔ ۔ ۔ میری تو کوئی خواہش ادھوری نہیں ۔ ۔ ۔ کوئی کمی نہیں زندگی میں ۔ ایک مکمل انسان ہوں میں ۔ ۔ ۔ پھر؟ وہ ...

    مزید پڑھیے

    بُلبُل

    ڈینم کی بھاری سوتی جین کو کھنگال کر نچوڑنے کے بعد جب میں اسے ہینگر پر پھیلانے کے لیے سیدھی کھڑی ہونے لگی تو سارے بدن سے ٹیس سی اٹھی۔ پوری طرح ایستادہ ہونے میں مجھے دس بارہ سیکنڈ تو ضرور لگے۔ اور جب میں نے جین کو زور سے جھٹک کر جھاڑا تو میرے بائیں ہاتھ کی تیسری انگلی کا وہ لمبا سا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2