Tanveer Sipra

تنویر سپرا

تنویر سپرا کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    اٹھا لیتا ہے اپنی ایڑیاں جب ساتھ چلتا ہے

    اٹھا لیتا ہے اپنی ایڑیاں جب ساتھ چلتا ہے وہ بونا کس قدر میرے قد و قامت سے جلتا ہے کبھی اپنے وسائل سے نہ بڑھ کر خواہشیں پا لوں وہ پودا ٹوٹ جاتا ہے جو لا محدود پھلتا ہے مسافت میں نہیں حاجت اسے چھتنار پیڑوں کی بیاباں کی دہکتی گود میں جو شخص پلتا ہے میں اپنے بچپنے میں چھو نہ پایا جن ...

    مزید پڑھیے

    چھت کی کڑیاں جانچ لے دیوار و در کو دیکھ لے

    چھت کی کڑیاں جانچ لے دیوار و در کو دیکھ لے مجھ کو اپنانے سے پہلے میرے گھر کو دیکھ لے چند لمحوں کا نہیں یہ عمر بھر کا ہے سفر راہ کی پڑتال کر لے راہبر کو دیکھ لے اپنی چادر کی طوالت دیکھ کر پاؤں پسار بوجھ سر پر لادنے سے قبل سر کو دیکھ لے ایک حرکت سے بدل جاتا ہے لفظوں کا مزاج اپنی ہر ...

    مزید پڑھیے

    بیٹے کو سزا دے کے عجب حال ہوا ہے

    بیٹے کو سزا دے کے عجب حال ہوا ہے دل پہروں مرا کرب کے دوزخ میں جلا ہے عورت کو سمجھتا تھا جو مردوں کا کھلونا اس شخص کو داماد بھی ویسا ہی ملا ہے ہر اہل ہوس جیب میں بھر لایا ہے پتھر ہمسائے کی بیری پہ ابھی بور پڑا ہے اب تک مرے اعصاب پہ محنت ہے مسلط اب تک مرے کانوں میں مشینوں کی صدا ...

    مزید پڑھیے

    غموں کی دھوپ میں برگد کی چھاؤں جیسی ہے

    غموں کی دھوپ میں برگد کی چھاؤں جیسی ہے مرے لیے مری ہمشیر ماؤں جیسی ہے بھٹکتا ہوں تو مجھے راستہ دکھاتی ہے وہ ہم سفر ہے مگر رہنماؤں جیسی ہے ہو جیسے ایک ہی کنبے کی ساری آبادی فضا ہمارے محلے کی گاؤں جیسی ہے نئے بشر نے مسخر کئے مہ و انجم نئے دماغ میں وسعت خلاؤں جیسی ہے حقیقتوں کے ...

    مزید پڑھیے

    آج اتنا جلاؤ کہ پگھل جائے مرا جسم

    آج اتنا جلاؤ کہ پگھل جائے مرا جسم شاید اسی صورت ہی سکوں پائے مرا جسم آغوش میں لے کر مجھے اس زور سے بھینچو! شیشے کی طرح چھن سے چٹخ جائے مرا جسم یا دعویٔ مہتاب تجلی نہ کرے وہ یا نور کی کرنوں سے وہ نہلائے مرا جسم کس شہر طلسمات میں لے آیا تخیل جس سمت نظر جائے نظر آئے مرا جسم آئینے ...

    مزید پڑھیے