اٹھا لیتا ہے اپنی ایڑیاں جب ساتھ چلتا ہے
اٹھا لیتا ہے اپنی ایڑیاں جب ساتھ چلتا ہے وہ بونا کس قدر میرے قد و قامت سے جلتا ہے کبھی اپنے وسائل سے نہ بڑھ کر خواہشیں پا لوں وہ پودا ٹوٹ جاتا ہے جو لا محدود پھلتا ہے مسافت میں نہیں حاجت اسے چھتنار پیڑوں کی بیاباں کی دہکتی گود میں جو شخص پلتا ہے میں اپنے بچپنے میں چھو نہ پایا جن ...