عجیب ہے یہ زندگی
عجیب ہے یہ زندگی کبھی ہے غم کبھی خوشی ہر ایک شے ہے بے یقیں ہر ایک چیز عارضی یہ کارواں رکے کہاں کہ منزلیں ہیں بے نشاں چھپے ہوئے ہیں راستے یہاں وہاں دھواں دھواں خطر ہیں کتنے راہ میں سفر ہے کتنا اجنبی عجیب ہے یہ زندگی یہ گال زرد زرد سے اٹے ہوئے ہیں گرد سے ستم رسیدہ دل یہاں تڑپ رہے ہیں ...