Talib Johari

طالب جوہری

  • 1939

طالب جوہری کی غزل

    میں دیار قاتلاں کا ایک تنہا اجنبی

    میں دیار قاتلاں کا ایک تنہا اجنبی ڈھونڈھنے نکلا ہوں خود اپنے ہی جیسا اجنبی آشناؤں سے سوال آشنائی کر کے دیکھ پھر پتہ چل جائے گا ہے کون کتنا اجنبی ڈوبتے ملاح تنکوں سے مدد مانگا کیے کشتیاں ڈوبیں تو تھی ہر موج دریا اجنبی مل جو مجھ کو عافیت کی بھیک دینے آئے تھے کس سے پوچھوں کون تھے ...

    مزید پڑھیے

    جہت کو بے جہتی کے ہنر نے چھین لیا

    جہت کو بے جہتی کے ہنر نے چھین لیا مری نگاہ کو میرے ہی سر نے چھین لیا ہے کس کے دست کرم میں مہار ناقۂ جاں سفر کا لطف غم ہم سفر نے چھین لیا میں اپنی روح کے ذرے سمیٹتا کیوں کر یہ خاک وہ تھی جسے کوزہ گر نے چھین لیا بھٹک رہے ہیں جوانی کے نارسا لمحات بہت سے گھر تھے جنہیں ایک گھر نے چھین ...

    مزید پڑھیے

    دھوپ جب تک سر پہ تھی زیر قدم پائے گئے

    دھوپ جب تک سر پہ تھی زیر قدم پائے گئے ڈوبتے سورج میں کتنی دور تک سائے گئے آج بھی حرف تسلی ہے شکست دل پہ طنز کتنے جملے ہیں جو ہر موقع پہ دہرائے گئے اس زمین سخت کا اب کھودنا بے کار ہے دفن تھے جو اس خرابے میں وہ سرمائے گئے دشمنوں کی تنگ ظرفی ناپنے کے واسطے ہم شکستوں پر شکستیں عمر ...

    مزید پڑھیے

    جیسے ہی زینہ بولا تہہ خانے کا

    جیسے ہی زینہ بولا تہہ خانے کا کنڈلی مار کے بیٹھا سانپ خزانے کا ہم بھی زخم طلب تھے اپنی فطرت میں وہ بھی کچھ سچا تھا اپنے نشانے کا راہب اپنی ذات میں شہر آباد کریں دیر کے باہر پہرہ ہے ویرانے کا بات کہی اور کہہ کر خود ہی کاٹ بھی دی یہ بھی اک پیرایہ تھا سمجھانے کا صبح سویرے شبنم ...

    مزید پڑھیے