Talat Isharat

طلعت اشارت

طلعت اشارت کی غزل

    بے گانگی میں یوں ہی گزارا کریں گے ہم

    بے گانگی میں یوں ہی گزارا کریں گے ہم بے چین ہوں تو خود کو پکارا کریں گے ہم آبادیوں کے حزن میں صحرا کے شہر میں بستی نئی بسا کے نظارا کریں گے ہم اپنے دکھوں کو ان کی خوشی میں چھپائیں گے ان کی ہنسی کی بھینٹ اتارا کریں گے ہم جو جی میں آئے گا وہ کریں گے سرور میں پھر فصل گل کو بعد گوارا ...

    مزید پڑھیے

    جنوں نے زہر کا پیالہ پیا آہستہ آہستہ

    جنوں نے زہر کا پیالہ پیا آہستہ آہستہ یہ شعلہ راکھ میں ڈھلنے لگا آہستہ آہستہ بہت نازک ہیں احساسات ہم ارماں پرستوں کے نہ ہم کو ٹھیس لگ جائے صبا آہستہ آہستہ بجا ساز وفا لیکن ذرا دھیمے بجا مطرب بپا ہے حشر سا دل میں صدا آہستہ آہستہ خوشی کا ایک ایک لمحہ خراج زیست لے لے گا یہ دل کے ...

    مزید پڑھیے

    ہر رسم پر نظر کو جھکاتے ہوئے چلے

    ہر رسم پر نظر کو جھکاتے ہوئے چلے ہر اختیار اپنا مٹاتے ہوئے چلے کچھ ان پہ اعتماد ہے کچھ اپنی ذات پر زعم فریب یوں ہی نبھاتے ہوئے چلے کتنی حکایتیں کہ زباں تک نہ آ سکیں زنجیر حرف ان پہ سجاتے ہوئے چلے ان کے مذاق دید سے پائی نہ پائی داد پھر بھی حریم شوق بساتے ہوئے چلے جو راہ جل گئی ...

    مزید پڑھیے