Tahseen Firaqi

تحسین فراقی

اردو، فارسی اور عربی کے ممتاز اسکالر، اور نقاد

Prominent Pakistani scholar of Urdu, Persian and Arabic, and Critic

تحسین فراقی کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    بہت سے سیل حوادث کی زد پہ بہہ گئے ہیں

    بہت سے سیل حوادث کی زد پہ بہہ گئے ہیں یہ چند ایک درختان سبز رہ گئے ہیں مکین دشت کے فی الفور دشت چھوڑ گئے کہ شیر زاد خموشی سے وار سہہ گئے ہیں زمین بانجھ ہے نازاد ہو گئے کھلیان اگرچہ صبح و مسا بار بار گہہ گئے ہیں پرندگاں! تمہیں کچھ بھی خبر نہ ہو پائی درخت ڈھے گئے انبار آب بہہ گئے ...

    مزید پڑھیے

    تری گلی میں گئے کتنے ماہ و سال ہوئے

    تری گلی میں گئے کتنے ماہ و سال ہوئے گزر گئے کئی موسم ہمیں بحال ہوئے زباں میں تھی ابھی لکنت کہ حرف عشق کہا لڑکپنا تھا کہ زنجیر خد و خال ہوئے میں مسکراتا رہا اور مسکراتا رہا سوال مجھ پہ کئی میرے حسب حال ہوئے نہیں کہ کوہ کن و قیس کا زمانہ نہیں مگر یہ بات کہ یہ لوگ خال خال ...

    مزید پڑھیے

    مجھ سا انجان کسی موڑ پہ کھو سکتا ہے

    مجھ سا انجان کسی موڑ پہ کھو سکتا ہے حادثہ کوئی بھی اس شہر میں ہو سکتا ہے سطح دریا کا یہ سفاک سکوں ہے دھوکا یہ تری ناؤ کسی وقت ڈبو سکتا ہے خود کنواں چل کے کرے تشنہ دہانوں کو غریق ایسا ممکن ہے مری جان یہ ہو سکتا ہے بے طرح گونجتا ہے روح کے سناٹے میں ایسے صحرا میں مسافر کہاں سو سکتا ...

    مزید پڑھیے

    مہ و انجم نے قبا کی تو تمہارے لیے کی

    مہ و انجم نے قبا کی تو تمہارے لیے کی چاند چہروں پہ ردا کی تو تمہارے لیے کی وہ بھی تھا موج میں یہ دل بھی بہکنے ہی کو تھا اپنے ہاتھوں نے حیا کی تو تمہارے لیے کی کوہ و صحرا میں بھٹکتے سر ساحل پھرتے میں نے ہر گام صدا کی تو تمہارے لیے کی دل کے اس تپتے ہوئے تند بیاباں کے بیچ میں نے اک ...

    مزید پڑھیے

    اسے میں اور یہ میرا عصا ہی طے کرے گا

    اسے میں اور یہ میرا عصا ہی طے کرے گا یہ راہ عشق مرا حوصلہ ہی طے کرے گا شب سیاہ کے دامن میں ہیں گہر کیا کیا نصیب والے! ترا رتجگا ہی طے کرے گا سمندروں سے مہ چار دہ کا کھیل ہے کیا کوئی کھلاڑی کوئی مہ لقا ہی طے کرے گا ہمارا دل ہے کسی کام کا کہ ناکارہ یہ امر آج کہ کل دل ربا ہی طے کرے ...

    مزید پڑھیے

تمام

3 نظم (Nazm)

    لا یخل

    (۱) مری خلوت کے ہالے میں تمہارا یہ طلسماتی بدن اک نور میں ڈوبا ہوا بہتا ہوا دھارا یہ مدھ ماتا یہ خود کو سر بسر بھولا ہوا بے حد نرالا ان چھوا سایا ہوا کے نرم سوئے سوئے لہجے کی طرح مس ہو کے میری روح میں آتش کا بھڑکاتا ہوا سایا یہ سایا روشنی ہی روشنی ہے سر سے پاؤں تک یہ سایا زندگی ہی ...

    مزید پڑھیے

    ہم اپنے آپ سے کتنے زیادہ ہیں

    ہمارے ذہن کی اس عرش پیمائی کے کیا کہنے ہم اپنے ذہن کے بارے میں جب بھی سوچتے ہیں مگر یہ بھی تو سوچو ذہن کے بارے میں کس سے سوچتے ہیں کیا ہمارا ذہن ہی فاعل بھی ہے اور منفعل بھی ہم کو یہ محسوس ہوتا ہے ہم اپنے آپ سے کتنے زیادہ ہیں

    مزید پڑھیے

    خبر وحشت اثر تھی

    خبر وحشت اثر تھی اسے ایسے لگا جیسے زمیں پاؤں کے نیچے سے سرکتی جا رہی ہے طبق ساتوں کے ساتوں آسماں کے اس کے سر پر آ گرے ہیں اک دھماکے سے نظر کے سامنے حد نظر تک ایک کالی دھند کے منظر شکن پردے زمیں سے آسماں تک تن گئے ہیں ہوا کے پاؤں میں من من کی زنجیریں پڑی ہیں ادھر دل کو ٹٹولا تو لگا ...

    مزید پڑھیے