Tahir Tonsvi

طاہر تونسوی

طاہر تونسوی کی غزل

    تو طے ہوا نا کہ جب بھی لکھنا رتوں کے سارے عذاب لکھنا

    تو طے ہوا نا کہ جب بھی لکھنا رتوں کے سارے عذاب لکھنا اجاڑ موسم میں تپتے صحرا کو آب لکھنا حباب لکھنا قرار جاں ہے تمہارا وعدہ کہ گھر پہنچ کر میں بھیج دوں گی میں منتظر ہوں تمہارے خط کا شکایتوں کا جواب لکھنا مجھے یقیں ہے نصیب میرا نہ ساتھ دے گا کہ تجربہ ہے سکون کو اضطراب کہنا ...

    مزید پڑھیے