تو طے ہوا نا کہ جب بھی لکھنا رتوں کے سارے عذاب لکھنا
تو طے ہوا نا کہ جب بھی لکھنا رتوں کے سارے عذاب لکھنا اجاڑ موسم میں تپتے صحرا کو آب لکھنا حباب لکھنا قرار جاں ہے تمہارا وعدہ کہ گھر پہنچ کر میں بھیج دوں گی میں منتظر ہوں تمہارے خط کا شکایتوں کا جواب لکھنا مجھے یقیں ہے نصیب میرا نہ ساتھ دے گا کہ تجربہ ہے سکون کو اضطراب کہنا ...