والد صاحب کے نام
عزیز تر مجھے رکھتا ہے وہ رگ جاں سے یہ بات سچ ہے مرا باپ کم نہیں ماں سے وہ ماں کے کہنے پہ کچھ رعب مجھ پہ رکھتا ہے یہی ہے وجہ مجھے چومتے جھجھکتا ہے وہ آشنا مرے ہر کرب سے رہے ہر دم جو کھل کے رو نہیں پاتا مگر سسکتا ہے جڑی ہے اس کی ہر اک ہاں فقط مری ہاں سے یہ بات سچ ہے مرا باپ کم نہیں ماں ...