یادش بخیر سایہ فگن گھر ہی اور تھا
یادش بخیر سایہ فگن گھر ہی اور تھا لوٹا مسافرت سے تو منظر ہی اور تھا دیکھا عجیب ربط عناصر کے درمیاں بدلا جو آسماں تو سمندر ہی اور تھا پھر یوں ہوا کہ اپنے ہی محور سے ہٹ گئی ورنہ تو اس زمیں کا مقدر ہی اور تھا وہ یوں لگا ہے طرہ و دستار کے بغیر جیسے میان دوش وہاں سر ہی اور تھا وہ ...