Syed Kashif Raza

سید کاشف رضا

نئی نسل کے ممتاز پاکستانی شاعر

Prominent new generation Pakistani poet.

سید کاشف رضا کی نظم

    اچانک مر جانے والے لوگ

    موت ایک اہم کام ہے اسے یکسو ہو کر کرنا چاہئے یا سارے کام نمٹا کر کسی کاروباری سودے سے پہلے انتخابی مہم کے دوران اور نظم کے وسط میں موت نہیں آنی چاہیئے موت سے پہلے ارادے پورے کر لینے چاہئیں انہیں دریا میں پھینک دینا چاہئے یا انہیں وصیت میں لکھ دینا چاہئے ایسا کرنے والے اداس ہو ...

    مزید پڑھیے

    ایک عشق کی نسلی تاریخ

    میں اس کی سانسیں سونگھتا ہوا دریاؤں اور میدانوں میں داخل ہوا تھا اور وہ مجھے زرخیز زمین کی طرح ملی تھی میں تاریک رات میں جنما ہوا مہتاب تھا اور وہ شریانوں سے خون اچھال دینے والی تمازت تھی میں ریت کی کشادہ دامنی تھا اور اس کی پشت سرما کے سورج کی طرح تھی میں ایڑ لگائے ہوئے گھوڑے کی ...

    مزید پڑھیے

    سیڑھیوں سے اوپر ایک مکان

    ان سیڑھیوں پر اور ان سے اوپر ایک تنگ مکان کے فرش پر اکیسویں صدی کا کوئی مصور وہ ہونٹ دریافت نہیں کر سکا جو تمہارے پیروں کو چوم نہیں سکے اور مکان کی وہ دیواریں جن سے تمہاری کمر رگڑ نہیں کھا سکی اور کوئی نظم تمہاری خواہش کرنے والے وہ لفظ نہیں ڈھونڈ سکی جو ان سیڑھیوں سے اوپر ایک تنگ ...

    مزید پڑھیے

    میں ایک آنسو اکٹھا کر رہا ہوں

    میرا دکھ کنوؤں کہ ترائیوں میں اتر گیا ہے میں اسے کھینچ کر نکال لوں گا میری آنکھوں میں اک آبشار کی دھند پھیل گئی ہے میں اسے ایک آنسو میں جمع کر لوں گا ہم نے ایک ہی گھونٹ سے پیاس بجھائی جو تم نے حلق کے اندر سے چکھا اور میرے ہونٹوں نے تمہارے حلق کے باہر سے تم ہماری طرف رخ کر کے کتاب ...

    مزید پڑھیے

    میری عمر میں بہت سے وقت نہیں آئے

    وقت کہ جس میں اس سے پیار کی باتیں کرنی تھیں وقت کہ جس میں اس کے جسم سے سانسیں بھرنی تھیں وقت کہ جس میں دل کے درد کا دارو ڈھونڈنا تھا کسی کی آنکھ میں اپنے نام کا آنسو ڈھونڈنا تھا وقت کہ جس میں دکھ کی راکھ سے پھول نکلنے تھے وقت کہ جس میں وقت کے تیور آن بدلنے تھے وقت کہ جس میں کسی سے ...

    مزید پڑھیے

    تم موت اور محبت کی خوش بو سے بنی ہو

    تم موت اور محبت کی خوش بو سے بنی ہو میں تمہاری خوشبو کو ریزہ ریزہ سمیٹتی سانسوں سے سایہ دار جگہوں میں جمع ہو جانے والی موت کی خوشبو کو تم اپنے شانوں پر کھلا چھوڑ دیتی ہو اور محبت کی خوشبو کو اپنے چہرے پر مسکراتا رہنے دیتی ہو موت کی خوشبو تمہاری آنکھوں میں جمع ہو جاتی ہے اور تم ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2