Syed John Abbas Kazmi

سید جون عباس کاظمی

سید جون عباس کاظمی کی غزل

    تشنہ دہن کو پیاس کی شدت نہ مار دے

    تشنہ دہن کو پیاس کی شدت نہ مار دے اے شخص مجھ کو تیری ضرورت نہ مار دے ہوتا ہے جس طرح سے مکافات کا عمل تجھ کو ہمارے بعد محبت نہ مار دے تو بیچ میں نہ آ یہ ترا مسئلہ نہیں تیری یہ گفتگو مری ہمت نہ مار دے جلنے دو ان کو اور انہیں دیکھتے رہو ان منکروں کو بغض ولایت نہ مار دے ایسا نہ ہو کہ ...

    مزید پڑھیے

    یہ میری بات غلط ڈھنگ سے سناتے ہیں

    یہ میری بات غلط ڈھنگ سے سناتے ہیں کچھ اور میں نے کہا تھا یہ کچھ بتاتے ہیں تمام عمر کبھی ہم نے یہ نہیں سوچا ہم آئے کس لئے اور کیوں یہاں سے جاتے ہیں سفر یہ چاہ کا ہے ساز باز راہ کا ہے خراب و خستہ چلو اپنے گھر کو جاتے ہیں چراغاں ان کے لئے ہے ہماری بربادی بہ نام روشنی یہ بستیاں جلاتے ...

    مزید پڑھیے

    آلام و رنج و غم کی تبھی لب کشائی تھی

    آلام و رنج و غم کی تبھی لب کشائی تھی جب ساحلوں پہ اشکوں نے بستی بسائی تھی دریا چمک رہا تھا ستاروں کے زور پر اک رات کہکشاں نے کہانی سنائی تھی دل میں یقین ہے کہ یہ بے داغ کائنات اس اتفاق نے نہیں رب نے بنائی تھی کس نے اداسیوں سے یہ شامیں نکالی ہیں کس نے خموشیوں سے یہ وادی سجائی ...

    مزید پڑھیے

    یاد مجھ کو کرنے والے میرے پیارے مر گئے

    یاد مجھ کو کرنے والے میرے پیارے مر گئے جن کو مجھ سے تھی محبت لوگ سارے مر گئے دکھ مجھے اس بات کا ہے میں اکیلا رہ گیا میری بستی کے مکیں سب اس کنارے مر گئے وہ جدا ہو کر دوبارہ مل سکے گا یا نہیں کرتے کرتے عمر بھر ہم استخارے مر گئے گائیکی میں جتنے سر تھے کھا گئی شوریدگی شاعری میں جتنے ...

    مزید پڑھیے

    اپنے سفر میں تجھ کو کئی بار دیکھ کر

    اپنے سفر میں تجھ کو کئی بار دیکھ کر رکتا رہا میں راستہ دشوار دیکھ کر شاید اسے پسند نہ آئے یہ سرکشی شاید وہ روک لے مجھے اس بار دیکھ کر جاتا ہے دل ہمارا بھی ہو کر حریص زخم اس خوبرو کے ہاتھ میں تلوار دیکھ کر لب پر ہمارے ضبط کا تھا قفل خامشی اور آنکھ میں سکوت تھا انکار دیکھ کر حق پر ...

    مزید پڑھیے