عزت اسی کی اہل نظر کی نظر میں ہے
عزت اسی کی اہل نظر کی نظر میں ہے سب کچھ بشر میں ہے جو محبت بشر میں ہے کیا پوچھتے ہو جوہر تیغ نگاہ ناز یہ اس سے تیز ہے جو تمہاری کمر میں ہے قاصد سوال وصل سنیں اور وہ چپ رہیں کیا کیا نہ شان بے خبری اس خبر میں ہے کیا جانے کس سوال کا بھیجا ہے یہ جواب اک تیر اک چھری کف پیغامبر میں ...