Suryabhanu Gupt

سوریا بھانو گپت

سوریا بھانو گپت کی غزل

    جن کے اندر چراغ جلتے ہیں

    جن کے اندر چراغ جلتے ہیں گھر سے باہر وہی نکلتے ہیں برف گرتی ہے جن علاقوں میں دھوپ کے کاروبار چلتے ہیں ایسی کائی ہے اب مکانوں پر دھوپ کے پاؤں بھی پھسلتے ہیں بستیوں کا شکار ہوتا ہے پیڑ جب کرسیوں میں ڈھلتے ہیں خود رسی عمر بھر بھٹکتی ہے لوگ اتنے پتے بدلتے ہیں ہم تو سورج ہیں سرد ...

    مزید پڑھیے

    رنج اس کا نہیں کہ ہم ٹوٹے

    رنج اس کا نہیں کہ ہم ٹوٹے یہ تو اچھا ہوا بھرم ٹوٹے ایک ہلکی سی ٹھیس لگتے ہی جیسے کوئی گلاس ہم ٹوٹے آئی تھی جس حساب سے آندھی اس کو سوچو تو پیڑ کم ٹوٹے لوگ چوٹیں تو پی گئے لیکن درد کرتے ہوئے رقم ٹوٹے آئینے آئینے رہے گرچہ صاف گوئی میں دم بہ دم ٹوٹے شاعری عشق بھوک خودداری عمر بھر ...

    مزید پڑھیے

    ہر لمحہ زندگی کے پسینہ سے تنگ ہوں

    ہر لمحہ زندگی کے پسینہ سے تنگ ہوں میں بھی کسی قمیض کے کالر کا رنگ ہوں مہرہ سیاستوں کا مرا نام آدمی میرا وجود کیا ہے خلاؤں کی جنگ ہوں رشتے گزر رہے ہیں لیے دن میں بتیاں میں آدھونک صدی کی اندھیری سرنگ ہوں نکلا ہوں اک ندی سا سمندر کو ڈھونڈھنے کچھ دور کشتیوں کے ابھی سنگ سنگ ...

    مزید پڑھیے

    الٹے سیدھے گرے پڑے ہیں پیڑ

    الٹے سیدھے گرے پڑے ہیں پیڑ رات طوفان سے لڑے ہیں پیڑ کون آیا تھا کس سے بات ہوئی آنسوؤں کی طرح جھڑے ہیں پیڑ باغباں ہو گئے لکڑہارے حال پوچھا تو رو پڑے ہیں پیڑ کیا خبر انتظار ہے کس کا سال ہا سال سے کھڑے ہیں پیڑ جس جگہ ہیں نہ ٹس سے مس ہوں گے کون سی بات پر اڑے ہیں پیڑ کونپلیں پھول ...

    مزید پڑھیے

    دل لگانے کی بھول تھے پہلے

    دل لگانے کی بھول تھے پہلے اب جو پتھر ہیں پھول تھے پہلے مدتوں بعد وہ ہوا قائل ہم اسے کب قبول تھے پہلے اس سے مل کر ہوئے ہیں کار آمد چاند تارے فضول تھے پہلے لوگ گرتے نہیں تھے نظروں سے عشق کے کچھ اصول تھے پہلے ان داتا ہیں اب گلابوں کے جتنے سوکھے ببول تھے پہلے آج کانٹے ہیں ان کی ...

    مزید پڑھیے