Suraj Narayan

سورج نرائن

  • 1946

سورج نرائن کی غزل

    ہمارے حال کی جا کر انہیں خبر تو کریں

    ہمارے حال کی جا کر انہیں خبر تو کریں وہ کیوں نہ آئیں گے تدبیر چارہ گر تو کریں کریں گے عرض بھی کچھ چین لے ذرا اے دل وہ انجمن میں ہماری طرف نظر تو کریں بہت سے تشنۂ دیدار روز جا بیٹھیں مگر کبھی وہ سر رہ گزر گزر تو کریں جلا دے شمع کی مانند تو مجھے اے عشق کہ اور لوگ ذرا تجھ سے الحذر تو ...

    مزید پڑھیے

    ایسا لگتا ہے کسی گنبد سے ٹکرائی نہ تھی

    ایسا لگتا ہے کسی گنبد سے ٹکرائی نہ تھی ورنہ کب آواز میری لوٹ کر آئی نہ تھی تھا تری قربت کی آنکھوں میں ہر اک نشہ مگر نیند سے جاگی ہوئی یادوں کی انگڑائی نہ تھی ہم کو اندھا کر گئی تھی ایک گہری روشنی ظلمتوں کی زد میں آ کر آنکھ پتھرائی نہ تھی قید تھا کیوں چاند صدیوں سے حصار ابر ...

    مزید پڑھیے

    نہ کوئی نیلم نہ کوئی ہیرا نہ موتیوں کی بہار دیکھی

    نہ کوئی نیلم نہ کوئی ہیرا نہ موتیوں کی بہار دیکھی سمندروں کی تہوں میں اترا تو پتھروں کی قطار دیکھی میں اپنے گلشن میں موسموں کے عذاب گن گن کے تھک گیا ہوں میں کیسے کہہ دوں بہار آئی میں کیسے کہہ دوں بہار دیکھی میں غم کا صحرا عبور کرنے کے بعد خود سے بچھڑ گیا ہوں عجیب راہ نجات نکلی ...

    مزید پڑھیے

    صدیوں کا درد میرے کلیجے میں پال کر

    صدیوں کا درد میرے کلیجے میں پال کر لمحہ گزر گیا مجھے حیرت میں ڈال کر ساحل پہ موتیوں کا خزانہ عجب ملا پانی اتر گیا کئی لاشیں اچھال کر آنکھوں سے بول بول کے اب تھک چکا ہوں میں ظالم مری زباں کا تکلم بحال کر ایسا نہ ہو کہ چاٹ لے ساحل کو تشنگی اے موج اب تو آ کوئی رستہ نکال کر تو نے تو ...

    مزید پڑھیے

    ڈالتا عدل کی جھولی میں سیاہی کیسے

    ڈالتا عدل کی جھولی میں سیاہی کیسے مانگتا مجھ سے کوئی جھوٹی گواہی کیسے کیا ترے جسم پہ ٹوٹی ہے قیامت کوئی دفعتاً آج مری روح کراہی کیسے جب ہر اک درد کی زنجیر کو کٹ جانا ہے پھر ترا درد ہوا لا متناہی کیسے کتنا بے ڈھنگ تناسب ہے محاذ غم پر اتنے لشکر سے لڑے ایک سپاہی کیسے جی رہا ہوں ...

    مزید پڑھیے

    یاد ہے اک ایک لمحے کا کھچاؤ دیکھنا

    یاد ہے اک ایک لمحے کا کھچاؤ دیکھنا رات کے قلزم میں صدیوں کا بہاؤ دیکھنا وقت سے پہلے نہ پھٹ جائے غبارہ ذہن کا پھیلنے والے خیالوں کا دباؤ دیکھنا وہ تو کھو بیٹھا ہے پہلے ہی سے اپنی روشنی اس دئے کو دور ہی سے اے ہواؤ دیکھنا کچھ تو ہوں محسوس تم کو زندگی کی الجھنیں شہریوں خانہ بدوشوں ...

    مزید پڑھیے

    میں دن کو رات کے دریا میں جب اتار آیا

    میں دن کو رات کے دریا میں جب اتار آیا مجھے زمین کی گردش پہ اعتبار آیا میں کون کون سے حصے میں روشنی لکھوں کہ اب تو سارا علاقہ پس غبار آیا جو کر رہا تھا برابر نصیحتیں مجھ کو وہ ایک داؤ میں ساری حیات ہار آیا دیار عشق میں خیرات جب ملی مجھ کو مرے نصیب کی جھولی میں انتظار آیا شب فراق ...

    مزید پڑھیے

    نوک شمشیر کی گھات کا سلسلہ یوں پس آئنہ کل اتارا گیا

    نوک شمشیر کی گھات کا سلسلہ یوں پس آئنہ کل اتارا گیا میری پہچان کے عکس جتنے بنے کوئی زخمی ہوا کوئی مارا گیا غیر محسوس رستوں سے آتی رہی اک صدا واپسی کی مرے کان میں گویا گونگے اشاروں کی دہلیز پر مجھ کو آنکھوں سے اس دن پکارا گیا یہ نہ پوچھے کوئی موسم رنگ کی پہلی پہلی عداوت نے کیا ...

    مزید پڑھیے

    آنکھ لگ جاتی ہے پھر بھی جاگتا رہتا ہوں میں

    آنکھ لگ جاتی ہے پھر بھی جاگتا رہتا ہوں میں نیند کے عالم میں کیا کیا سوچتا رہتا ہوں میں تیرتی رہتی ہیں میرے خوں میں غم کی کرچیاں کانچ کی صورت بدن میں ٹوٹتا رہتا ہوں میں سانپ کے مانند کیوں ڈستی ہے باہر کی فضا کیوں حصار جسم میں محبوس سا رہتا ہوں میں پھینکتا رہتا ہے پتھر کون دل کی ...

    مزید پڑھیے

    تنہا اپنی ذات لیے پھرتا ہوں میں

    تنہا اپنی ذات لیے پھرتا ہوں میں خود کو اپنے ساتھ لیے پھرتا ہوں میں لفظوں کا سیلاب انڈیلوں خاک یہاں ننھی سی اک بات لیے پھرتا ہوں میں بڑی بڑی دیواریں کیسے توڑوں گا!! چھوٹے چھوٹے ہاتھ لیے پھرتا ہوں میں ہری بھری بیلوں کا قصہ کیا لکھوں سوکھے سوکھے پات لیے پھرتا ہوں میں سورجؔ اپنے ...

    مزید پڑھیے