سنیل آفتاب کے تمام مواد

7 غزل (Ghazal)

    سنہری دھوپ کھلی ہے کئی دنوں کے بعد

    سنہری دھوپ کھلی ہے کئی دنوں کے بعد پھر ان سے بات ہوئی ہے کئی دنوں کے بعد سروں میں شام سجی ہے کئی دنوں کے بعد غزل کو راہ ملی ہے کئی دنوں کے بعد کرن کرن ترا چہرہ زمیں میں اترا ہے کہ ایسی صبح ہوئی ہے کئی دنوں کے بعد یہ کس نے چار دشاؤں میں عطر چھڑکا ہے فضا مہک سی گئی ہے کئی دنوں کے ...

    مزید پڑھیے

    دھوپ میں بیٹھنے کے دن آئے

    دھوپ میں بیٹھنے کے دن آئے پھر اسے سوچنے کے دن آئے بند کمروں میں جھانکتی کرنیں کھڑکیاں کھولنے کے دن آئے دھان کی کھیتیاں سنہری ہیں گاؤں میں لوٹنے کے دن آئے بعد مدت وہ شہر میں آیا آئنہ دیکھنے کے دن آئے پھر کوئی یاد تازہ ہونے لگی رات بھر جاگنے کے دن آئے

    مزید پڑھیے

    ہر ایک ڈوبتا منظر دکھائی دیتا ہے

    ہر ایک ڈوبتا منظر دکھائی دیتا ہے ہمارے گھر سے سمندر دکھائی دیتا ہے میں جس کے سائے سے بچ کر نکلنا چاہتا ہوں وہ مجھ کو راہ میں اکثر دکھائی دیتا ہے اسے کبھی بھی نہ اس بات کی خبر ہو پائے وہ اپنے آپ سے بہتر دکھائی دیتا ہے ہمارے بیچ یہ نزدیکیاں ہی کافی ہیں تمہارے گھر سے مرا گھر ...

    مزید پڑھیے

    رنگ ہونے لگے ظاہر میرے

    رنگ ہونے لگے ظاہر میرے دھیان رکھ کچھ تو مصور میرے یوں نہ آنکھوں سے ہوا کر اوجھل بجھنے لگتے ہیں مناظر میرے کام آئی نہ خموشی میری راز کھل ہی گئے آخر میرے گونج اٹھا نغموں سے آنگن میرا لوٹ آئے سبھی طائر میرے

    مزید پڑھیے

    کوئی شے ہے جو سنسناتی ہے

    کوئی شے ہے جو سنسناتی ہے ایک دہشت سی پھیل جاتی ہے زندگی کٹ رہی ہے سائے میں دھوپ آتی ہے لوٹ جاتی ہے جیسے جنگل پکارتا ہو مجھے رات بھر اک صدا سی آتی ہے گونج اٹھتا ہے گہرا سناٹا نیند جب دھڑکنوں کو آتی ہے کیسی یادوں کے دیپ جل اٹھے دور تک روشنی نہاتی ہے اتنی غزلوں میں کوئی اچھی ...

    مزید پڑھیے

تمام