Sulaiman Aasif

سلیمان آصف

سلیمان آصف کی غزل

    ننگ احساس ہے اندوہ غریب الوطنی

    ننگ احساس ہے اندوہ غریب الوطنی کم نہیں گرد رہ شوق کی سایہ فگنی آدمی ہوتا ہے خود اپنے ہی تیشے کا شکار کوئی آسان نہیں مشغلۂ کوہ کنی پرتو رخ سے ترے کس کو نہیں حیرانی اشک آئینہ ہوئی ہے تری سیمیں بدنی سنبلستاں ہیں ترے گیسوئے پر خم کے اسیر حسن قامت ہے ترا نازش سرو چمنی اپنے جامے ...

    مزید پڑھیے

    وفا کا امتحاں ہے جان و تن کی آزمائش ہے

    وفا کا امتحاں ہے جان و تن کی آزمائش ہے خدا رکھے خودی کے بانکپن کی آزمائش ہے بہ طرز نو سجائی جا رہی ہے بزم پرویزی بہ انداز دگر پھر کوہ کن کی آزمائش ہے لب جو ساقیا یوں ہی مسلسل دور پیمانہ کہ زور گردش چرخ کہن کی آزمائش ہے خزاں کا ذکر کیا وہ دور تھا نا ساز گاری کا بہار آئی ہے اب اہل ...

    مزید پڑھیے

    ترے حرماں نصیبوں کی بھی کیا تقدیر ہے ساقی

    ترے حرماں نصیبوں کی بھی کیا تقدیر ہے ساقی بہ ہر صورت وہی زنداں وہی زنجیر ہے ساقی شرارے زندگی کے دیکھتا ہوں راکھ میں پنہاں مرے حق میں یہ خاک آشیاں اکسیر ہے ساقی بہار آئی ہے گلشن میں مگر محسوس ہوتا ہے نظارے سہمے سہمے ہیں فضا دلگیر ہے ساقی خوش آئے گی بھلا کیسے وہ تیرے مے پرستوں ...

    مزید پڑھیے