Soz Barelvi

سوز بریلوی

سوز بریلوی کی غزل

    اچانک کسی نے جو چلمن اٹھا دی

    اچانک کسی نے جو چلمن اٹھا دی قیامت سے پہلے قیامت بلا دی کہیں ماہ رخ سے اٹھا جوار بھاٹا کہیں تیغ ابرو نے آفت مچا دی کہیں پر تغافل کہیں پر تبسم کسی کی بگاڑی کسی کی بنا دی کسی کے بیاباں کو گلشن بنایا کسی کے گلستاں پہ بجلی گرا دی نگاہوں میں اس کی بسائی تھی دنیا بدل کر نظر اس نے ...

    مزید پڑھیے

    وفاؤں کے ارادے وسعت منزل میں رہتے ہیں

    وفاؤں کے ارادے وسعت منزل میں رہتے ہیں پس و پیش ستم پیش و پس محمل میں رہتے ہیں نقوش رہرو منزل رہ منزل میں رہتے ہیں چکوروں کے نشان غم مہ کامل میں رہتے ہیں غم عشق حقیقی بے اثر ہو جائے نا ممکن نمایاں لغزش و رعشہ کف قاتل میں رہتے ہیں جو ارماں لب پہ آ کے موجب قتل غریباں ہیں وہی ارمان ...

    مزید پڑھیے