بتوں کی آنکھ میں کیا خواب جھلملاتا ہے
بتوں کی آنکھ میں کیا خواب جھلملاتا ہے رکا ہوا ہو جو منظر تو کون آتا ہے اسی کے لمس سے زندہ نقوش ہیں میرے وہ اپنے ہاتھ سے مورت میری بناتا ہے وہ ظرف دیکھ کے دیتا ہے درد چاہت کے پھر اس کے بعد محبت کو آزماتا ہے ردائے چرخ میں ٹانکے ہیں ہجر نے تارے یہ سوت صدیوں کی خاموشیوں نے کاتا ...