Sofia Bedar

صوفیہ بیدار

صوفیہ بیدار کے تمام مواد

2 غزل (Ghazal)

    بتوں کی آنکھ میں کیا خواب جھلملاتا ہے

    بتوں کی آنکھ میں کیا خواب جھلملاتا ہے رکا ہوا ہو جو منظر تو کون آتا ہے اسی کے لمس سے زندہ نقوش ہیں میرے وہ اپنے ہاتھ سے مورت میری بناتا ہے وہ ظرف دیکھ کے دیتا ہے درد چاہت کے پھر اس کے بعد محبت کو آزماتا ہے ردائے چرخ میں ٹانکے ہیں ہجر نے تارے یہ سوت صدیوں کی خاموشیوں نے کاتا ...

    مزید پڑھیے

    اک درد کہن آنکھ سے دھویا نہیں جاتا

    اک درد کہن آنکھ سے دھویا نہیں جاتا جب رنج زیادہ ہو تو رویا نہیں جاتا مٹ جانے کی خواہش کو مٹایا نہیں کرتے کھو دینے کے ارمان کو کھویا نہیں جاتا جلتے ہوئے کھلیان میں اگتی نہیں فصلیں خوابوں کو کبھی آگ میں بویا نہیں جاتا جب حد سے گزرتے ہیں تو غم غم نہیں رہتے اور ایسی زبوں حالی میں ...

    مزید پڑھیے