صدیقہ شبنم کی غزل

    جو دل کی بارگاہ میں تجلیاں دکھا گیا

    جو دل کی بارگاہ میں تجلیاں دکھا گیا مرے حواس و ہوش پر سرور بن کے چھا گیا ترے بغیر زندگی گزارنا محال تھا مگر یہ قلب ناتواں یہ بوجھ بھی اٹھا گیا جو شخص میری ذات میں بسا ہوا تھا مدتوں نہ جانے مجھ سے روٹھ کر وہ اب کہاں چلا گیا پھر آج اک ہوائے غم اداس دل کو کر گئی خیال تیری یاد کا نظر ...

    مزید پڑھیے

    ٹوٹ کر اندر سے بکھرے اور ہم جل تھل ہوئے

    ٹوٹ کر اندر سے بکھرے اور ہم جل تھل ہوئے تجھ سے جب بچھڑے تو اتنا روئے ہم بادل ہوئے تھے کبھی آباد جو زخموں کے پھولوں سے یہاں دیکھنا وہ شہر اس موسم میں سب جنگل ہوئے دھوپ سے محرومیوں کی تھے ہراساں لوگ سب روح کے آزار سے کچھ اور بھی پاگل ہوئے جن سے وابستہ تھی شبنمؔ زندگی کی ہر خوشی آہ ...

    مزید پڑھیے