Sibt Ali Saba

سبط علی صبا

سبط علی صبا کی غزل

    گاؤں گاؤں خاموشی سرد سب الاؤ ہیں

    گاؤں گاؤں خاموشی سرد سب الاؤ ہیں رہرو رہ ہستی کتنے اب پڑاؤ ہیں رات کی عدالت میں جانے فیصلہ کیا ہو پھول پھول چہروں پہ ناخنوں کے گھاؤ ہیں اپنے لاڈلوں سے بھی جھوٹ بولتے رہنا زندگی کی راہوں میں ہر قدم پہ داؤ ہیں روشنی کے سوداگر ہر گلی میں آ پہنچے زندگی کی کرنوں کے آسماں پہ بھاؤ ...

    مزید پڑھیے

    جلتے جلتے بجھ گئی اک موم بتی رات کو

    جلتے جلتے بجھ گئی اک موم بتی رات کو مر گئی فاقہ زدہ معصوم بچی رات کو آندھیوں سے کیا بچاتی پھول کو کانٹوں کی باڑ صحن میں بکھری ہوئی تھی پتی پتی رات کو کتنا بوسیدہ دریدہ پیرہن ہے زیب تن وہ جو چرخہ کاٹتی رہتی ہے لڑکی رات کو صحن میں اک شور سا ہر آنکھ ہے حیرت زدہ چوڑیاں سب توڑ دیں ...

    مزید پڑھیے

    لہو میں ڈوب کے تلوار میرے گھر پہنچی

    لہو میں ڈوب کے تلوار میرے گھر پہنچی وہ سر بلند ہوں دستار میرے گھر پہنچی پہاڑ کھودا تو جز پتھروں کے کچھ نہ ملا مرے پسینے کی مہکار میرے گھر پہنچی شجر نے تند ہواؤں سے دوستی کر لی شکستہ پتوں کی بوچھار میرے گھر پہنچی مرے مکان سے کرنوں کی ڈار ایسی اڑی ہر اک بلائے پراسرار میرے گھر ...

    مزید پڑھیے

    آندھی چلی تو گرد سے ہر چیز اٹ گئی

    آندھی چلی تو گرد سے ہر چیز اٹ گئی دیوار سے لگی تری تصویر پھٹ گئی لمحوں کی تیز دوڑ میں میں بھی شریک تھا میں تھک کے رک گیا تو مری عمر گھٹ گئی اس زندگی کی جنگ میں ہر اک محاذ پر میرے مقابلے میں مری ذات ڈٹ گئی سورج کی برچھیوں سے مرا جسم چھد گیا زخموں کی سولیوں پہ مری رات کٹ گئی احساس ...

    مزید پڑھیے

    ملبوس جب ہوا نے بدن سے چرا لیے

    ملبوس جب ہوا نے بدن سے چرا لیے دوشیزگان صبح نے چہرے چھپا لیے ہم نے تو اپنے جسم پہ زخموں کے آئینے ہر حادثے کی یاد سمجھ کے سجا لیے میزان عدل تیرا جھکاؤ ہے جس طرف اس سمت سے دلوں نے بڑے زخم کھا لیے دیوار کیا گری مرے خستہ مکان کی لوگوں نے میرے صحن میں رستے بنا لیے لوگوں کی چادروں پہ ...

    مزید پڑھیے

    ہر اک قدم پہ زخم نئے کھائے کس طرح

    ہر اک قدم پہ زخم نئے کھائے کس طرح رندوں کی انجمن میں کوئی جائے کس طرح صحرا کی وسعتوں میں رہا عمر بھر جو گم صحرا کی وحشتوں سے وہ گھبرائے کس طرح جس نے بھی تجھ کو چاہا دیا اس کو تو نے غم دنیا ترے فریب کوئی کھائے کس طرح زنداں پہ تیرگی کے ہیں پہرے لگے ہوئے پر ہول خواب گاہ میں نیند آئے ...

    مزید پڑھیے

    لب اظہار پہ جب حرف گواہی آئے

    لب اظہار پہ جب حرف گواہی آئے آہنی ہار لیے در پہ سپاہی آئے وہ کرن بھی تو مرے نام سے منسوب کرو جس کے لٹنے سے مرے گھر میں سیاہی آئے میرے ہی عہد میں سورج کی تمازت جاگے برف کا شہر چٹخنے کی صدا ہی آئے اتنی پر ہول سیاہی کبھی دیکھی تو نہ تھی شب کی دہلیز پہ جلنے کو دیا ہی آئے رہ رو منزل ...

    مزید پڑھیے

    زرد چہروں سے نکلتی روشنی اچھی نہیں

    زرد چہروں سے نکلتی روشنی اچھی نہیں شہر کی گلیوں میں اب آوارگی اچھی نہیں زندہ رہنا ہے تو ہر بہروپئے کے ساتھ چل مکر کی تیرہ فضا میں سادگی اچھی نہیں کس نے اذن قتل دے کر سادگی سے کہہ دیا آدمی کی آدمی سے دشمنی اچھی نہیں جب مرے بچے مرے وارث ہیں ان کے جسم میں سوچتا ہوں حدت خوں کی کمی ...

    مزید پڑھیے

    مسافروں میں ابھی تلخیاں پرانی ہیں

    مسافروں میں ابھی تلخیاں پرانی ہیں سفر نیا ہے مگر کشتیاں پرانی ہیں یہ کہہ کے اس نے شجر کو تنے سے کاٹ دیا کہ اس درخت میں کچھ ٹہنیاں پرانی ہیں ہم اس لیے بھی نئے ہم سفر تلاش کریں ہمارے ہاتھ میں بیساکھیاں پرانی ہیں عجیب سوچ ہے اس شہر کے مکینوں کی مکاں نئے ہیں مگر کھڑکیاں پرانی ...

    مزید پڑھیے