گل بھیک میں لیتے ہیں جس پھول سے رعنائی
گل بھیک میں لیتے ہیں جس پھول سے رعنائی ہم کو بھی میسر ہے اس نام سے تنہائی دونوں کے مقدر کی گردش ہی نرالی ہے یہ قلب تھکا ہارا وہ لالۂ صحرائی کیوں خلق کا شوق آیا کوئی کبر سے جا پوچھے کیا چیز تھی تنہائی؟ کیا خوب تھی یکتائی؟ یک طرفہ محبت کا ہر رنگ نرالا ہے بیگانہ کرے جگ سے یہ رحمت ...