Shoaib Bin Aziz

شعیب بن عزیز

شعیب بن عزیز کی غزل

    اب اداس پھرتے ہو سردیوں کی شاموں میں

    اب اداس پھرتے ہو سردیوں کی شاموں میں اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں اب تو اس کی آنکھوں کے مے کدے میسر ہیں پھر سکون ڈھونڈوگے ساغروں میں جاموں میں دوستی کا دعویٰ کیا عاشقی سے کیا مطلب میں ترے فقیروں میں میں ترے غلاموں میں زندگی بکھرتی ہے شاعری نکھرتی ہے دلبروں کی گلیوں ...

    مزید پڑھیے

    ایک ذرہ بھی نہ مل پائے گا میرا مجھ کو

    ایک ذرہ بھی نہ مل پائے گا میرا مجھ کو زندگی تو نے کہاں لا کے بکھیرا مجھ کو سفر شب میں تو پھر چاند کی ہم راہی ہے کیا عجب ہو کسی جنگل میں سویرا مجھ کو میں کہاں نکلوں گا ماضی کو صدائیں دینے میں کہ اب یاد نہیں نام بھی میرا مجھ کو شکوۂ حال‌ سیہ گردش دوراں سے نہیں شام باقی تھی کہ جب ...

    مزید پڑھیے

    دل آباد کا برباد بھی ہونا ضروری ہے

    دل آباد کا برباد بھی ہونا ضروری ہے جسے پانا ضروری ہے اسے کھونا ضروری ہے مکمل کس طرح ہوگا تماشہ برق و باراں کا ترا ہنسنا ضروری ہے مرا رونا ضروری ہے بہت سی سرخ آنکھیں شہر میں اچھی نہیں لگتیں ترے جاگے ہوؤں کا دیر تک سونا ضروری ہے کسی کی یاد سے اس عمر میں دل کی ملاقاتیں ٹھٹھرتی شام ...

    مزید پڑھیے