ShivKumar Bilgrami

شیو کمار بلگرامی

شیو کمار بلگرامی کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    داغ جو اب تک عیاں ہیں وہ بتا کیسے مٹیں

    داغ جو اب تک عیاں ہیں وہ بتا کیسے مٹیں فاصلے جو درمیاں ہیں وہ بتا کیسے مٹیں ایک مدت سے دلوں میں درد کی ہیں بستیاں درد کی جو بستیاں ہیں وہ بتا کیسے مٹیں رات بھر سویا نہیں میں بس اسی اک فکر میں ان سنی کچھ سسکیاں ہیں وہ بتا کیسے مٹیں کس طرح رشتوں میں آئی تلخیاں یہ پھر کجی بے سبب جو ...

    مزید پڑھیے

    نہ تو گندھ ہوں کسی پھول کی نہ ہی پھول ہوں کسی باغ کا

    نہ تو گندھ ہوں کسی پھول کی نہ ہی پھول ہوں کسی باغ کا کسی آنکھ کو جو نہ بھا سکا وہ اجاڑ ہوں کسی راغ کا مرے اشک سے مرے درد سے نہیں واسطہ ہے جہان کو نہ تو اشک ہوں کسی میرؔ کا نہ ہی درد ہوں کسی داغؔ کا جو جلا کرے تو جلا کرے جو بجھا رہے تو بجھا رہے کسی اور کو نہ سنائی دے وہی درد ہوں میں ...

    مزید پڑھیے

    بیچ دی کیوں زندگی دو چار آنے کے لئے

    بیچ دی کیوں زندگی دو چار آنے کے لئے ایک دو لمحہ تو رکھتا مسکرانے کے لئے دوڑ کر دفتر گئے بھاگے وہاں سے گھر گئے لنچ میں فرصت نہیں ہے لنچ کھانے کے لئے کس لئے کس کے لئے ٹٹو بنے ہو رات دن آج بھی رویا ہے بچہ گود آنے کے لئے گاؤں میں ماں باپ تم کو یاد کرتے ہیں بہت وقت تھوڑا سا نکالو گاؤں ...

    مزید پڑھیے

    نیند کی گولی نہ کھاؤ نیند لانے کے لئے

    نیند کی گولی نہ کھاؤ نیند لانے کے لئے کون آئے گا بھلا تم کو جگانے کے لئے بیٹا بیٹی فون پر اکثر بتاتے ہیں مجھے وقت ملتا ہی نہیں ہے گاؤں آنے کے لئے قبر اپنی کھود کر خود لیٹ جاؤ ایک دن وقت کس کے پاس ہے مٹی اٹھانے کے لئے وہ بھی اپنے وہ بھی اپنے وہ بھی اپنے تھے کبھی وہ جو اپنے تھے کبھی ...

    مزید پڑھیے

    ہمارے پاؤں ڈرتے ہیں تمہارے ساتھ چلنے میں

    ہمارے پاؤں ڈرتے ہیں تمہارے ساتھ چلنے میں ذرا سا وقت لگتا ہے کبھی نیت بدلنے میں تمہیں شاید پتا ہو یا نہ ہو شاید پتا تم کو کہ سالوں سال لگتے ہیں چبھا کانٹا نکلنے میں کسی پتھر کی مورت سے نہ کرنا پیار تم ہرگز ہزاروں سال لگتے ہیں بتوں کا دل پگھلنے میں ذرا سا وقت تو دے زندگی مجھ کو ...

    مزید پڑھیے