Shiv Charan Das Goyal Zabt

شیو چرن داس گوئل ضبط

  • 1918

شیو چرن داس گوئل ضبط کی غزل

    ساقیٔ دوراں کہاں وہ تیرے مے خانے گئے

    ساقیٔ دوراں کہاں وہ تیرے مے خانے گئے وہ عنایت وہ سخاوت جام و پیمانے گئے اے مری ہمت ذرا کچھ اور میرا ساتھ دے آ گئی نزدیک منزل دور ویرانے گئے چین سے سویا ہوا تھا انتظار حشر میں آپ میری قبر پر کیوں پھول برسانے گئے اے مصیبت تیرا آنا بھی ہے گویا معجزہ دوست اور دشمن کے سارے فرق ...

    مزید پڑھیے

    سر تربت کہیں اک حسن کی تصویر دیکھی ہے

    سر تربت کہیں اک حسن کی تصویر دیکھی ہے ارے او مرنے والے یوں تری تقدیر دیکھی ہے سلگتی آگ کے دریا کئے طے ڈوب کر میں نے تڑپتی زندگی سے بازئ شمشیر دیکھی ہے نہ بہلائیں مجھے اب جھوٹے وعدوں سے مرے رہبر بہت کچھ آج تک ان کی رہ تدبیر دیکھی ہے پہاڑوں کو ہلا دے منقلب کر دے زمانوں کو نظر نے ...

    مزید پڑھیے

    نہ جب تک درد انساں سے کسی کو آگہی ہوگی

    نہ جب تک درد انساں سے کسی کو آگہی ہوگی نہ پیدا عشق ہوگا اور نہ دل میں روشنی ہوگی وہ نکلے ہوں گے جب صحن‌ چمن میں بے نقاب ہو کر نظر آخر نظر ہے بے ارادہ اٹھ گئی ہوگی نمازی جا رہے ہیں آج کیوں سوئے صنم خانہ بہار بے خودی شاید وہاں بھی آ گئی ہوگی نہ جانے دیکھیے کب تک رہے مشق ستم مجھ ...

    مزید پڑھیے

    شعلہ خیز و شعلہ ور اب ہر رہ تدبیر ہے

    شعلہ خیز و شعلہ ور اب ہر رہ تدبیر ہے زندگی گویا چتا کی بولتی تصویر ہے دیکھ کر صحن چمن کو یہ گماں ہونے لگا گویا کھینچنے کو نئی سی پھر کوئی تصویر ہے آشیاں کی زندگی سے ہو چلا ہے دل اچاٹ پھر وہی شوق شہادت دل کا دامن گیر ہے آج از راہ کرم بھر دے لبالب ساقیا ذوق مے نوشی مرا پھر موجب ...

    مزید پڑھیے

    یاس کی منزل میں تنہائی تھی اور کچھ بھی نہیں

    یاس کی منزل میں تنہائی تھی اور کچھ بھی نہیں جرأت پرواز شرمائی تھی اور کچھ بھی نہیں آج میخانے میں اذن عام تھا ساقی ترے اس لئے دنیا ادھر آئی تھی اور کچھ بھی نہیں آج میری کشتئ طوفاں شکن نے دوستو ڈوب جانے کی قسم کھائی تھی اور کچھ بھی نہیں لوگ جس کو ناگ‌ و ناگن کا فسوں کہنے لگے تم ...

    مزید پڑھیے

    ہوس کا دام پھیلایا ہوا ہے

    ہوس کا دام پھیلایا ہوا ہے دل معصوم گھبرایا ہوا ہے کسی شیشہ پہ بال آیا ہوا ہے دل غم ناک تھرایا ہوا ہے تمنا خلد کی اور مے پرستی یہ واعظ کس کا بہکایا ہوا ہے کہاں لے جاؤں رغبت آشیاں کی اندھیرا ہر طرف چھایا ہوا ہے جہاں ہو کار فرما زر پرستی وہاں ذوق خدا آیا ہوا ہے خدارا اس طرف بھی ...

    مزید پڑھیے

    پھر مری آنکھ تری یاد سے بھر آئی ہے

    پھر مری آنکھ تری یاد سے بھر آئی ہے پھر تصور میں وہی جلوۂ زیبائی ہے دشت غربت میں وہی عالم تنہائی ہے سر میں سودا ہے ترا اور ترا سودائی ہے کیا ارادہ ہے مری زیست کا میں کیا جانوں کشتیٔ عمر مری موت سے ٹکرائی ہے الفت ساقیٔ مہوش کے تصور میں شراب آج ساغر میں پری بن کے اتر آئی ہے آئنہ ...

    مزید پڑھیے

    جس طرف حال جنوں میں تیرے دیوانے گئے

    جس طرف حال جنوں میں تیرے دیوانے گئے پیچھے پیچھے پیروی میں سارے فرزانے گئے امتحاں کا وقت ہے آؤ مدد کے واسطے پھر نہ کہنا ہم غلط نظروں سے پہچانے گئے شیخ صاحب اپنی عزت آپ اپنے ہاتھ ہے محفل رنداں میں کیوں پھر وعظ فرمانے گئے دیکھیے اس طرح پیمان وفا پورا ہوا شمع جب روشن ہوئی مرنے کو ...

    مزید پڑھیے