Shauq Salki

شوق سالکی

شوق سالکی کی غزل

    زاویے فکر کے اب اور بناؤ یارو

    زاویے فکر کے اب اور بناؤ یارو بات کاغذ پہ نئے ڈھنگ سے لاؤ یارو کر دیے سرد مسرت کی گھٹا نے جذبات روح کو غم کی ذرا دھوپ دکھاؤ یارو جنگ اخلاق و محبت سے بھی ہو سکتی ہے اپنے دشمن پہ نہ تلوار اٹھاؤ یارو جس کو ہر قوم کی تہذیب گوارا کر لے ایسا دستور کوئی سامنے لاؤ یارو انتہا نور کی ...

    مزید پڑھیے

    ہاتھ اٹھاتا ہوں میں اب دعا کے لیے

    ہاتھ اٹھاتا ہوں میں اب دعا کے لیے تم بھی آمین کہنا خدا کے لیے مجھ کو اس نیم جاں دل پہ حیرت ہے جو زندگی چاہتا ہے خطا کے لیے آفتیں جس قدر ہو سکیں بخش دو وقف ہے دل مرا ہر بلا کے لیے مجھ تک آنے میں زحمت نہ ہو لاؤ میں راہ ہموار کر دوں قضا کے لیے نقل فریاد سے میری کیا فائدہ کچھ اثر بھی ...

    مزید پڑھیے

    آ کر نجات بخش دو رنج و ملال سے

    آ کر نجات بخش دو رنج و ملال سے دل مطمئن نہیں ہے تمہارے خیال سے اف گردش نصیب کہ ہشیار ہو کے بھی محفوظ رہ سکے نہ زمانے کی چال سے یہ کیوں کہوں کہ مجھ سے انہیں پیار ہے مگر اک واسطہ ضرور ہے میرے خیال سے تھا کون یہ خبر نہیں بس اتنا یاد ہے ٹکرائی تھی نگاہ کسی کے جمال سے دل بستگی کی اس ...

    مزید پڑھیے