زاویے فکر کے اب اور بناؤ یارو
زاویے فکر کے اب اور بناؤ یارو بات کاغذ پہ نئے ڈھنگ سے لاؤ یارو کر دیے سرد مسرت کی گھٹا نے جذبات روح کو غم کی ذرا دھوپ دکھاؤ یارو جنگ اخلاق و محبت سے بھی ہو سکتی ہے اپنے دشمن پہ نہ تلوار اٹھاؤ یارو جس کو ہر قوم کی تہذیب گوارا کر لے ایسا دستور کوئی سامنے لاؤ یارو انتہا نور کی ...