Shauq Dehlvi Makki

شوق دہلوی مکی

شوق دہلوی مکی کی غزل

    تمہیں حسن نے پر جفا کر دیا

    تمہیں حسن نے پر جفا کر دیا ہمیں عشق نے باوفا کر دیا یہ ان کی نگاہوں کا احسان ہے مرے دل کو درد آشنا کر دیا بلا سے مری جان جاتی رہے محبت کا حق تو ادا کر دیا ہوا ساری محفل پہ ان کا عتاب یہ کس نے مرا تذکرہ کر دیا چکھا کر ذرا سا مزہ وصل کا مرا شوقؔ حد سے سوا کر دیا

    مزید پڑھیے

    رو رہی ہے جس طرح یہ شمع پروانے کے بعد

    رو رہی ہے جس طرح یہ شمع پروانے کے بعد آپ بھی روئیں گے مجھ کو میرے مر جانے کے بعد گر نہیں ملتی شراب ناب آنسو ہی سہی کچھ تو پینا چاہیئے فرقت میں غم کھانے کے بعد رشک جنت بن گیا تھا آپ کے آنے سے گھر ہو گیا دوزخ سے بدتر پھر چلے جانے کے بعد کیا خبر ہم بد نصیبوں کو ہے کیا شئے بہار ہم نے ...

    مزید پڑھیے

    وہ صنم خوگر وفا نہ ہوا

    وہ صنم خوگر وفا نہ ہوا یہ بھی اچھا ہوا برا نہ ہوا آ گیا لطف زندگانی کا درد جو قابل دوا نہ ہوا عمر بھر ہم جدا رہے اس سے ہم سے دم بھر بھی جو جدا نہ ہوا کہے دیتی ہیں شرمگیں نظریں کیا ہوا رات اور کیا نہ ہوا شوقؔ نے لکھے سینکڑوں دفتر حرف مطلب مگر ادا نہ ہوا

    مزید پڑھیے