Shauq Dehlvi Makki

شوق دہلوی مکی

شوق دہلوی مکی کے تمام مواد

3 غزل (Ghazal)

    تمہیں حسن نے پر جفا کر دیا

    تمہیں حسن نے پر جفا کر دیا ہمیں عشق نے باوفا کر دیا یہ ان کی نگاہوں کا احسان ہے مرے دل کو درد آشنا کر دیا بلا سے مری جان جاتی رہے محبت کا حق تو ادا کر دیا ہوا ساری محفل پہ ان کا عتاب یہ کس نے مرا تذکرہ کر دیا چکھا کر ذرا سا مزہ وصل کا مرا شوقؔ حد سے سوا کر دیا

    مزید پڑھیے

    رو رہی ہے جس طرح یہ شمع پروانے کے بعد

    رو رہی ہے جس طرح یہ شمع پروانے کے بعد آپ بھی روئیں گے مجھ کو میرے مر جانے کے بعد گر نہیں ملتی شراب ناب آنسو ہی سہی کچھ تو پینا چاہیئے فرقت میں غم کھانے کے بعد رشک جنت بن گیا تھا آپ کے آنے سے گھر ہو گیا دوزخ سے بدتر پھر چلے جانے کے بعد کیا خبر ہم بد نصیبوں کو ہے کیا شئے بہار ہم نے ...

    مزید پڑھیے

    وہ صنم خوگر وفا نہ ہوا

    وہ صنم خوگر وفا نہ ہوا یہ بھی اچھا ہوا برا نہ ہوا آ گیا لطف زندگانی کا درد جو قابل دوا نہ ہوا عمر بھر ہم جدا رہے اس سے ہم سے دم بھر بھی جو جدا نہ ہوا کہے دیتی ہیں شرمگیں نظریں کیا ہوا رات اور کیا نہ ہوا شوقؔ نے لکھے سینکڑوں دفتر حرف مطلب مگر ادا نہ ہوا

    مزید پڑھیے