Shaukat Kazmi

شوکت کاظمی

شوکت کاظمی کی غزل

    ایک آسیب کا سایہ تھا جو سر سے اترا

    ایک آسیب کا سایہ تھا جو سر سے اترا جیسے اک طائر منحوس شجر سے اترا یوں لگا جیسے گرانباریٔ شب ختم ہوئی غازۂ کذب و ریا روئے سحر سے اترا اپنا گھر بھی مجھے زنداں کی طرح لگتا تھا زنگ آلود سا تالا مرے در سے اترا شاید اب تلخ حقائق سے شناسائی ہو کور چشمی کا یہ پردہ سا نظر سے اترا غم کا ...

    مزید پڑھیے