Shaukat Fahmi

شوکت فہمی

شوکت فہمی کی غزل

    دست ضروریات میں بٹتا چلا گیا

    دست ضروریات میں بٹتا چلا گیا میں بے پناہ شخص تھا گھٹتا چلا گیا پیچھے ہٹا میں راستہ دینے کے واسطے پھر یوں ہوا کہ راہ سے ہٹتا چلا گیا عجلت تھی اس قدر کہ میں کچھ بھی پڑھے بغیر اوراق زندگی کے پلٹتا چلا گیا جتنی زیادہ آگہی بڑھتی گئی مری اتنا درون ذات سمٹتا چلا گیا کچھ دھوپ زندگی ...

    مزید پڑھیے