دنیا عجیب کھیل تماشا لگے مجھے
دنیا عجیب کھیل تماشا لگے مجھے ہر آدمی ہجوم میں تنہا لگے مجھے گونگے مجاہدوں کا یہ ٹھہرا ہوا جلوس پرچھائیوں کا ایک جزیرہ لگے مجھے بازار سنگ و خشت میں سو نازکی کے ساتھ اپنی حیات کانچ کی گڑیا لگے مجھے سورج مکھی کی طرح بدلتی ہے رخ حیات جب آفتاب وقت ابھرتا لگے مجھے اس درجہ موج خوں ...