Shamshad Shahar

شمشاد سحر

شمشاد سحر کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    دنیا عجیب کھیل تماشا لگے مجھے

    دنیا عجیب کھیل تماشا لگے مجھے ہر آدمی ہجوم میں تنہا لگے مجھے گونگے مجاہدوں کا یہ ٹھہرا ہوا جلوس پرچھائیوں کا ایک جزیرہ لگے مجھے بازار سنگ و خشت میں سو نازکی کے ساتھ اپنی حیات کانچ کی گڑیا لگے مجھے سورج مکھی کی طرح بدلتی ہے رخ حیات جب آفتاب وقت ابھرتا لگے مجھے اس درجہ موج خوں ...

    مزید پڑھیے

    نہ کوئی شخص نہ سایہ کہیں نگر میں تھا

    نہ کوئی شخص نہ سایہ کہیں نگر میں تھا بلا کا خواب تماشا مری نظر میں تھا ابھرتے ڈوبتے رشتوں کی دھوپ چھاؤں میں اک اجنبی کی طرح میں بھی اپنے گھر میں تھا سروں کے پھول کی بارش نہ تھم سکی آخر امڈتے دار کا ساون مرے نگر میں تھا تڑپ رہی تھیں دریچوں میں ڈوبتی کرنیں گزرتے وقت کا سورج کہیں ...

    مزید پڑھیے

    زندگی ذوق پرستش کی سزا مانگے ہے

    زندگی ذوق پرستش کی سزا مانگے ہے کانچ کے کعبے میں پتھر کا خدا مانگے ہے آج پھر اپنے پیمبر کی پناہوں کے لئے عہد آشوب کوئی غار حرا مانگے ہے زندگی آج ہے انسان کی تو مثل قفس عمر پیہم کے لئے اپنی چتا مانگے ہے حسن کاری کے لئے آج یہ دل دار سخن رنگ خوں اور ذرا بوئے حنا مانگے ہے منت گوش ...

    مزید پڑھیے

    ہر سانس اک ہجوم پریشاں دھواں کا تھا

    ہر سانس اک ہجوم پریشاں دھواں کا تھا اپنا وجود سانحہ جلتے مکاں کا تھا اک جرم کانچ کا ہی نہیں خوں رلانے میں کچھ ہاتھ کم نگاہیٔ شیشہ گراں کا تھا پتھر تو دشمنوں نے بھی پھینکے ہزار بار جو گھاؤ لگ سکا وہ فقط دوستاں کا تھا جس دام پر بھی مانگا زمانے کو دے دیا ہر سانس کوئی مال اک اٹھتی ...

    مزید پڑھیے

    بے مہریٔ قضا کے ستائے ہوئے ہیں ہم

    بے مہریٔ قضا کے ستائے ہوئے ہیں ہم الزام زندگی کا اٹھائے ہوئے ہیں ہم حسن سلوک یار کا اعجاز کیا کہیں سو داغ ایک دل پہ اٹھائے ہوئے ہیں ہم اب کس سے لے قصاص زمانے میں منصفی اپنے لہو میں آپ نہائے ہوئے ہیں ہم پتھر کے اک صنم کو بہ صد ناز و طمطراق شیشے کے پیرہن میں چھپائے ہوئے ہیں ...

    مزید پڑھیے