یہ کس کا جلوۂ حیرت فزا نگاہ میں ہے
یہ کس کا جلوۂ حیرت فزا نگاہ میں ہے کہ پائے شوق گزر گاہ مہر و ماہ میں ہے ہزار منزل راہ جنوں تمام ہوئی ہزار منزل اہل جنوں نگاہ میں ہے بلندیوں سے گزر کر خرد کا حال نہ پوچھ بس اک غبار تحیر لیے نگاہ میں ہے عزیز تر تری باتیں کہ اس سکوت کے ساتھ تمام شوخیٔ لفظ و بیاں نگاہ میں ہے فروغ ...