شاکر خلیق کی غزل

    تنہائی کا غم ڈھوئیں اور رو رو جی ہلکان کریں

    تنہائی کا غم ڈھوئیں اور رو رو جی ہلکان کریں اس سے بہتر ہوگا کہ وہ مشق تیر و کمان کریں وقت کا رونا رونے والے وقت کو ضائع کرتے ہیں پلکوں سے لمحوں کی کرچیں چننے کا سامان کریں سڑکوں کے چوراہوں پر جن کو تنہائی گھیرے ہو اس سیمابی دنیا میں کیوں جینے کا ارمان کریں باہر کی دنیا میں جن ...

    مزید پڑھیے

    کب شوق مرا جذبے سے باہر نہ ہوا تھا

    کب شوق مرا جذبے سے باہر نہ ہوا تھا تھا کون سا قطرہ جو سمندر نہ ہوا تھا کیا یاد تری دل کو مرے کر گئی تاریک اک گوشہ بھی تو اس کا منور نہ ہوا تھا کس طرح کوئی عہد وفا مجھ سے کرے آج جب روز ازل میں یہ مقدر نہ ہوا تھا دیدار کی حسرت ہی ہوئی وجہ تاسف قسمت میں مری حرف مکرر نہ ہوا تھا آنکھوں ...

    مزید پڑھیے

    بھگت رہا ہوں خود اپنے کئے کا خمیازہ

    بھگت رہا ہوں خود اپنے کئے کا خمیازہ ٹپک رہا ہے جو آنکھوں سے یہ لہو تازہ کسی کی یاد کے سائے کو ہم سفر سمجھا لگا سکو تو لگا لو جنوں کا اندازہ کسے مجال کہ اب میرے دل میں گھر کر لے ہے گرچہ اب بھی کھلا اپنے دل کا دروازہ نگار وقت نے ہر سو کمند ڈالی ہے بکھر نہ جائے کہیں انجمن کا ...

    مزید پڑھیے

    ہم جرم محبت کی سزا پائے ہوئے ہیں

    ہم جرم محبت کی سزا پائے ہوئے ہیں بے وجہ نہیں ہے کہ جو شرمائے ہوئے ہیں تھی جن کی تب و تاب سے اس بزم کی رونق دیپک وہ سر شام ہی کجلائے ہوئے ہیں ہر سمت سیاہی ہے گھٹا ٹوپ اندھیرا کیا زلف دوتا آج وہ بکھرائے ہوئے ہیں ہم خوگر تسلیم و رضا آج ہیں ورنہ ماضی میں بہت ٹھوکریں بھی کھائے ہوئے ...

    مزید پڑھیے