جو شخص مدتوں مرے شیدائیوں میں تھا
جو شخص مدتوں مرے شیدائیوں میں تھا آفت کے وقت وہ بھی تماشائیوں میں تھا اس کا علاج کوئی مسیحا نہ کر سکا جو زخم میری روح کی گہرائیوں میں تھا وہ تھے بہت قریب تو تھی گرمئ حیات شعلہ ہجوم شوق کا پروائیوں میں تھا کوئی بھی ساز ان کی تڑپ کو نہ پا سکا وہ سوز وہ گداز جو شہنائیوں میں ...