Shakeela Bano

شکیلہ بانو

  • 1942 - 2002

شکیلہ بانو کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    جو شخص مدتوں مرے شیدائیوں میں تھا

    جو شخص مدتوں مرے شیدائیوں میں تھا آفت کے وقت وہ بھی تماشائیوں میں تھا اس کا علاج کوئی مسیحا نہ کر سکا جو زخم میری روح کی گہرائیوں میں تھا وہ تھے بہت قریب تو تھی گرمئ حیات شعلہ ہجوم شوق کا پروائیوں میں تھا کوئی بھی ساز ان کی تڑپ کو نہ پا سکا وہ سوز وہ گداز جو شہنائیوں میں ...

    مزید پڑھیے

    روز شام ہوتی ہے روز ہم سنورتے ہیں

    روز شام ہوتی ہے روز ہم سنورتے ہیں پھول سیج کے یوں ہی سوکھتے بکھرتے ہیں دل کو توڑنے والے تو کہیں نہ رسوا ہو خیر تیرے دامن کی چشم تر سے ڈرتے ہیں صبح ٹوٹ جاتا ہے آئینہ تصور کا رات بھر ستاروں سے اپنی مانگ بھرتے ہیں زور اور کیا چلتا فصل گل میں کیا کرتے بس یہی کہ دامن کو تار تار کرتے ...

    مزید پڑھیے

    دست قاتل میں یہ شمشیر کہاں سے آئی

    دست قاتل میں یہ شمشیر کہاں سے آئی ناز کرتی مری تقدیر کہاں سے آئی چاندنی سینے میں اتری ہی چلی جاتی ہے چاند میں آپ کی تصویر کہاں سے آئی اپنی پلکوں پہ سجا لائی ہے کس کے جلوے زندگی تجھ میں یہ تنویر کہاں سے آئی ہو نہ ہو اس میں چمن والوں کی سازش ہے کوئی پھول کے ہاتھ میں شمشیر کہاں سے ...

    مزید پڑھیے

    شوخ معصوم سی الہڑ وہ کنواری باتیں

    شوخ معصوم سی الہڑ وہ کنواری باتیں یاد آتی ہیں مجھے آپ کی پیاری باتیں ناز سے روٹھنا پھر ان کا منانا مجھ کو یاد آنے لگیں رہ رہ کے وہ ساری باتیں آستیں اپنے ہی اشکوں سے بھگو ڈالوگے یاد آئیں گی تمہیں جب بھی ہماری باتیں کی خطا تم نے کہ ہم نے اسے کل سوچیں گے آج کی رات تو یہ چھوڑیئے ...

    مزید پڑھیے

    وہ جو ہر دم مرے خیال میں ہے

    وہ جو ہر دم مرے خیال میں ہے جانے کس پردۂ جمال میں ہے چاہتے ہو تو ٹوٹ کر چاہو خود جواب آپ کے سوال میں ہے ہاں مرا فن کمال کو پہونچا زیست لیکن مری زوال میں ہے فکر کیا سرخ رو ہو یا ٹوٹے دل مرا ان کی دیکھ بھال میں ہے کیا ضروری ہے ہم جواب ہی دیں ایک تلوار چپ کی ڈھال میں ہے ان کو فرصت ...

    مزید پڑھیے