شکیل شمسی کے تمام مواد

14 غزل (Ghazal)

    پلکوں پہ لرزتے رہے آنسو کی طرح ہم

    پلکوں پہ لرزتے رہے آنسو کی طرح ہم گھر میں ترے مہکا کئے خوشبو کی طرح ہم سورج کے لئے چھوڑا تھا اس نے ہمیں پھر بھی راتوں کو ستاتے رہے جگنو کی طرح ہم آتے رہے جاتے رہے کشتی کے مسافر پیروں سے لپٹتے رہے بالو کی طرح ہم ریکھا ہے کھنچی اور نہ ہے سیتا کوئی گھر میں اس شہر میں کیوں پھرتے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    دل کی کہانیوں کو نیا موڑ کیوں دیا

    دل کی کہانیوں کو نیا موڑ کیوں دیا رشتوں کے ٹوٹے شیشے کو پھر جوڑ کیوں دیا دہلیز پر جلا کے سر شام اک چراغ دروازہ تم نے گھر کا کھلا چھوڑ کیوں دیا گلدان میں سجے ہوئے نقلی گلاب پر اک بد حواس تتلی نے دم توڑ کیوں دیا طوفاں سے لڑ رہا تھا وہ ساحل کے واسطے ساحل ملا تو ناؤ کا رخ موڑ کیوں ...

    مزید پڑھیے

    یاد تم آئے تو پھر بن گئیں بادل آنکھیں

    یاد تم آئے تو پھر بن گئیں بادل آنکھیں دل کے ویرانے کو کرنے لگیں جل تھل آنکھیں میری آنکھوں کا کوئی ابر سے رشتہ ہے ضرور ٹوٹ کے برسی گھٹا جب ہوئیں بوجھل آنکھیں خواب کو خواب سمجھتی ہی نہیں جانے کیوں ڈھونڈھتی رہتی ہیں اک شخص کو پاگل آنکھیں کیسا رشتہ ہے تعلق ہے یہ کیسا آخر چوٹ تو دل ...

    مزید پڑھیے

    اس گھر میں مرے ساتھ بسر کر کے تو دیکھو

    اس گھر میں مرے ساتھ بسر کر کے تو دیکھو ٹوٹی ہوئی کشتی میں سفر کر کے تو دیکھو دھرتی سے بچھڑنے کی سزا کہتے ہیں کس کو طوفاں میں جزیروں پہ نظر کر کے تو دیکھو خوابوں کو صلیبوں پہ سجا پاؤ گے ہر سو آنکھوں کے بیاباں سے گزر کر کے تو دیکھو ممکن ہے کہ نیزے پہ اٹھا لے کوئی بڑھ کر مقتل کے ...

    مزید پڑھیے

    پیار میں اس نے تو دانستہ مجھے کھویا تھا

    پیار میں اس نے تو دانستہ مجھے کھویا تھا جانے کیوں پھر وہ اکیلے میں بہت رویا تھا اس کو بھی نیند نہیں آئی بچھڑ کر مجھ سے آخری بار وہ بانہوں میں مری سویا تھا میرے اشکوں میں رہا وہ بھی برابر کا شریک میں نے یہ بوجھ اکیلے ہی نہیں ڈھویا تھا رات بھر تجھ کو سناتا رہا میرا قصہ رات بھر ...

    مزید پڑھیے

تمام