پھول سے لوگوں کو مٹی میں ملا کر آئے گی
پھول سے لوگوں کو مٹی میں ملا کر آئے گی چل رہی ہے جو ہوا سب کچھ فنا کر جائے گی زندگی گزرے گی مجھ کو روند کر پیروں تلے موت لیکن مجھ کو سینے سے لگا کر جائے گی وہ کسی کی یاد میں جلتی ہوئی شمع فراق خود بھی پگھلے گی مری آنکھوں کو بھی پگھلائے گی آنے والے موسموں کی سر پھری پاگل ہوا ایک دن ...