Shakeel Jafri

شکیل جعفری

  • 1958

شکیل جعفری کی غزل

    تم سے یہ کب کہا ہے کہ اکثر ملا کرو

    تم سے یہ کب کہا ہے کہ اکثر ملا کرو مجھ سے مرے جنوں کے برابر ملا کرو میں تم سے جب ملوں تو مکمل ملا کروں تم مجھ سے جب ملو تو سراسر ملا کرو نامہ برائے نصف ملاقات بھول جاؤ تکمیل کار خیر کو آ کر ملا کرو ملتا نہیں وجود کے باہر کسی سے میں مجھ سے مرے وجود کے اندر ملا کرو داد جمال و حسن ...

    مزید پڑھیے