Shahzad Husain Saail

شہزاد حسین سائل

شہزاد حسین سائل کی غزل

    چھوڑ کر وہ ہم کو تنہا کس جہاں میں جا بسا

    چھوڑ کر وہ ہم کو تنہا کس جہاں میں جا بسا لاکھ اس کو ملنا چاہا پر رہا وہ نارسا سچ ہی کہتا تھا ہمیں وہ چھوڑ جب میں جاؤں گا مجھ کو ڈھونڈا تم کرو گے ہر گلی میں جا بہ جا تب ہمیں دکھلاوا لگتا تھا وہ ماتھا چومنا آج جس کے واسطے ہے دل میں میرے اشتہا چھوڑ کر جب وہ گیا تب سارے دشمن ہو گئے پھر ...

    مزید پڑھیے

    جو کچھ بھی میرے پاس تھی دولت نگل گئی

    جو کچھ بھی میرے پاس تھی دولت نگل گئی میری انا کو تیری محبت نگل گئی تصویر کہہ رہی تھی مصور کی داستاں منظر کشی کو آنکھ کی حیرت نگل گئی حصے میں میرے آئی ہمیشہ شب فراق ہر لمحۂ نشاط کو ظلمت نگل گئی میں نے جلائی آگ عدو کے لیے مگر میرا وجود آگ کی حدت نگل گئی میں بد نہیں ہوں بس یونہی ...

    مزید پڑھیے

    سحر نے سانس لی سورج چمکنے والا تھا

    سحر نے سانس لی سورج چمکنے والا تھا دیا ہواؤں کی زد میں تھا بجھنے والا تھا خبر ملی کہ مرے واسطے تو صحرا ہے میں تیری یاد کے دریا میں بہنے والا تھا درخت گھونسلے کھانے لگے پرندوں کے میں ڈر رہا تھا شجر پہ جو رہنے والا تھا مری طرح کا کوئی بھی نہیں تھا بستی میں بقول یاراں میں جنگل میں ...

    مزید پڑھیے