Shahid Ghazi

شاہد غازی

شاہد غازی کی غزل

    جو تم سے ملا ہوگا جو تم نے دیا ہوگا

    جو تم سے ملا ہوگا جو تم نے دیا ہوگا وہ غم بھی مسرت کے سانچے میں ڈھلا ہوگا اے ہم سفرو اس کا کیا حال ہوا ہوگا منزل کے قریب آ کر جو شخص لٹا ہوگا ہم راہ محبت سے اس طرح سے گزریں گے جو نقش قدم ہوگا تصویر وفا ہوگا ہم تو تمہیں ہستی کا مختار سمجھتے ہیں جو تم نے کہا ہوگا اچھا ہی کہا ہوگا اب ...

    مزید پڑھیے

    سنا ہے تیری زمانے پہ حکمرانی ہے

    سنا ہے تیری زمانے پہ حکمرانی ہے مگر نہ بھول کہ دو دن کی زندگانی ہے چمن کی ساری بہاروں کے تم ہی مالک ہو فقط ہمارے مقدر میں باغبانی ہے میں کیسے چھوڑ دوں گھر کو کمائی کی خاطر میں اک غریب ہوں بٹیا مری سیانی ہے حصار بے حسی ہرگز نہ توڑ پائیں گے وہ جن کو دوستو شمع عمل بجھانی ہے بہاؤ ...

    مزید پڑھیے

    بیتابیوں کو میری بڑھانے لگی ہوا

    بیتابیوں کو میری بڑھانے لگی ہوا رخ سے نقاب ان کا اٹھانے لگی ہوا پہلے بھی کر چکی ہے مرا آشیاں تباہ تیور پھر آج اپنے دکھانے لگی ہوا ان کی تلاش کوئی بھلا کس طرح کرے نقش قدم بھی ان کے مٹانے لگی ہوا پورب سے جب چلی تو ہرے زخم ہو گئے دل میں عجیب ٹیس اٹھانے لگی ہوا لگتا ہے خوش نہیں ہے ...

    مزید پڑھیے

    میرے دل میں گھر بھی بناتا رہتا ہے

    میرے دل میں گھر بھی بناتا رہتا ہے اور دل پر نشتر بھی چلاتا رہتا ہے دشمن کی باتوں میں آ کر بھائی مرا سب سے جانے کیا کیا کہتا رہتا ہے دیتا ہے پیغام محبت دنیا کو خود نفرت کی آگ لگاتا رہتا ہے بھائی مرا جو پیکر تھا ہمدردی کا راہ میں میری خار بچھاتا رہتا ہے گم صم اس کی یاد میں رہتا ہے ...

    مزید پڑھیے

    خیال ان کا ستائے جا رہا ہے

    خیال ان کا ستائے جا رہا ہے مری ہستی مٹائے جا رہا ہے خدا کے واسطے تم آ بھی جاؤ تمہارا غم رلائے جا رہا ہے پلٹ کر دیکھنا لازم ہے اس کو صدائیں جو لگائے جا رہا ہے مجھے پتھر سمجھ کر راستے کا کوئی ٹھوکر لگائے جا رہا ہے تمہارے قرب کا احساس دل بر مری دھڑکن بڑھائے جا رہا ہے مسیحا جس کو ...

    مزید پڑھیے

    لگتا ہے جس کا رخ زیبا مہ کامل مجھے

    لگتا ہے جس کا رخ زیبا مہ کامل مجھے اس نے ہی سمجھا نہ لیکن پیار کے قابل مجھے یوں تو میری دسترس میں کیا نہیں سب کچھ تو ہے جس کو چاہا ہو نہ پایا بس وہی حاصل مجھے آخرش قاتل کی آنکھوں میں بھی آنسو آ گئے دیکھا جب اس نے تڑپتے صورت بسمل مجھے مانتا ہوں بوالہوس بھی ہوتے ہیں عاشق مگر ان گنہ ...

    مزید پڑھیے

    ان سبھی درختوں کو آندھیوں نے گھیرا ہے

    ان سبھی درختوں کو آندھیوں نے گھیرا ہے جن کی سبز شاخوں پر پنچھیوں کا ڈیرا ہے آج کے زمانے میں کس کو رہنما سمجھیں اب تو ہر قبیلے کا راہ بر لٹیرا ہے سو دیے جلائے ہیں دوستوں کے آنگن میں پھر بھی میرے آنگن میں ہر طرف اندھیرا ہے تجھ کو کچھ خبر بھی ہے میرے دل کی شہزادی میرے دل کے گوشے ...

    مزید پڑھیے