شاہین صدیقی کی غزل

    سکوں کا ایک بھی لمحہ جو دل کو ملتا ہے

    سکوں کا ایک بھی لمحہ جو دل کو ملتا ہے یہ دل خیال کی وادی میں جا نکلتا ہے یہ روشنی مرے دل میں ترے خیالوں کی کہ اک چراغ سا ویراں کدے میں جلتا ہے مہک رہی ہے تری یاد کی کلی ایسے کہ پھول جیسے بیاباں میں کوئی کھلتا ہے خلا میں میری نظر جب کہیں اٹکتی ہے ترے وجود کا پیکر وہیں پہ ڈھلتا ...

    مزید پڑھیے

    رنگ نظر سے حسن تمنا نکھار کے

    رنگ نظر سے حسن تمنا نکھار کے بیٹھی ہوں آج کاکل ہستی سنوار کے گزری ہوں میں نفس کی کشاکش سے جس طرح دھاروں سے لڑ رہی تھی کسی آبشار کے پاؤں کے آبلوں سے نہ پوچھو سفر کا حال قصے ہیں دردناک رہ خار زار کے دور خزاں گیا نہ گیا اس سے کیا غرض منظر جما لئے ہیں نظر میں بہار کے وقت سحر ہے گرچہ ...

    مزید پڑھیے