اہل دنیا کے لیے یہ ماجرا ہے مختلف
اہل دنیا کے لیے یہ ماجرا ہے مختلف پتھروں کے شہر میں ایک آئنہ ہے مختلف میرے بچے کتنے حیراں ہیں کہ ان کے واسطے پیش رو کے نقش پا کا سلسلہ ہے مختلف ڈولتی ہے سانس کے طوفاں میں کشتی زیست کی بادبانی کے لیے اب کے ہوا ہے مختلف ساعتوں کی دھوپ نے جب بھی تسلی دی گھنی قد و قامت اپنے سائے کا ...