Shaheen Badr

شاہین بدر

شاہین بدر کی غزل

    اہل دنیا کے لیے یہ ماجرا ہے مختلف

    اہل دنیا کے لیے یہ ماجرا ہے مختلف پتھروں کے شہر میں ایک آئنہ ہے مختلف میرے بچے کتنے حیراں ہیں کہ ان کے واسطے پیش رو کے نقش پا کا سلسلہ ہے مختلف ڈولتی ہے سانس کے طوفاں میں کشتی زیست کی بادبانی کے لیے اب کے ہوا ہے مختلف ساعتوں کی دھوپ نے جب بھی تسلی دی گھنی قد و قامت اپنے سائے کا ...

    مزید پڑھیے

    گرم جوشی کے نگر میں سرد تنہائی ملی

    گرم جوشی کے نگر میں سرد تنہائی ملی چاندنی اس پیکر خاکی کو گہنائی ملی بجھ گیا پھر شام کے صحرا میں سورج کا خیال پھر مہ و انجم کو جی اٹھنے کی رسوائی ملی پھر کوئی مثل صبا آیا ہے صحن خواب میں پھر مرے ہر زخم کو یادوں کی پروائی ملی اک پرانے نقش کے مانند سورج بجھ گیا شب کے شانے پر ...

    مزید پڑھیے

    غنچہ غنچہ موسم رنگ ادا میں قید تھا

    غنچہ غنچہ موسم رنگ ادا میں قید تھا دل وہ ناداں تھا کہ اپنی ہی انا میں قید تھا آنکھ کی مومی گلی پیاسی تھی پیاسی ہی رہی شبنمی بادل زمانے کی ہوا میں قید تھا بے رخی کی گھر کی دیواروں پہ تھی چونا کلی ذرہ ذرہ اجنبیت کی فضا میں قید تھا آسماں کے طاق پر سجتے رہے اک اک چراغ میں زمیں کا ...

    مزید پڑھیے

    زمانہ میری تباہی پہ جو اداس ہوا

    زمانہ میری تباہی پہ جو اداس ہوا میں اپنے آپ سے اے دوست روشناس ہوا مرے خلوص کے پھولوں سے جو اڑی خوشبو تمہارے طنز کا موسم بھی بد حواس ہوا جمال صحن گلستاں ہمیں سے قائم ہے ہمارے خون سے ہر پھول خوش لباس ہوا اکیلا پیڑ ہی موسم کا وار سہتا رہا شکستہ برگ بھی کوئی نہ آس پاس ہوا کبھی جو ...

    مزید پڑھیے